پاکستان نے گلگت بلتستان میں بودھ مت ثقافتی ورثہ کو نقصان پہنچنے سے متعلق بھارتی موقف مسترد کردیا 

Jun 04, 2020 | 20:22

ویب ڈیسک

ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا کے سوالات پر کہا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان میں بودھ مت کے ثقافتی ورثہ کے بارے میں بے بنیاد بھارتی استدلال کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔ بھارتی الزامات تاریخی حقائق، عالمی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے صریحا برعکس ہیں۔

جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور عالمی برادری اسے اسی مسلمہ حیثیت سے جانتی ہے۔ یہ تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین معاملہ ہے جو 1947 سے جموں وکشمیر کے حصے پر غیرقانونی اور غاصبانہ بھارتی قبضے کی وجہ سے اب تک حل طلب ہے۔ جھوٹے اور مضحکہ خیز بھارتی دعوے جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں کرسکتے۔

گلگت بلتستان میں بودھ مت کے ثقافتی ورثہ سے متعلق بھارتی استدلال مضحکہ خیز اور قطعی لغو ہے۔ یہ بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف پراپگنڈے کا حصہ ہے۔بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے داغداربھارت کے ریکارڈ اوراقلیتوں کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانے میں ناکامی کے بعد اقلیتوں کے حوالے سے’آر۔ایس۔ایس، بی۔جے۔پی‘ انتہاءپسند حکومت کی اندرون اور بیرون ملک کوئی ساکھ نہیں۔

بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جعلی مقابلوں کے نام پر جاری ریاستی دہشت گردی اور اس کے نتیجے میں ماورائے عدالت شہادتوں ، اقلیتوں کی جان اور املاک کے ساتھ کھلی غنڈہ گردی، بابری مسجد سمیت عبادت گاہوں کی بے حرمتی اور ان پر قبضہ، بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہجوم کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کا سرعام قتل، 2002 میں گجرات میں ہونے والا بہیمانہ قتل عام، فروری 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کامنظم قتل اور این۔آر۔سی جیسے امتیازی اقدامات کو عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے دستاویزی شکل دی ہے اور پوری دنیا ان سے آگاہ ہے۔ اپنی سرحدوں کے باہر اقلیتوں کے لئے پریشانی کاڈھونگ اور دکھاوا کرنے کے بجائے بھارتی قیادت سنجیدگی کے ساتھ اپنے گریبان میں جھانکے اور اپنا محاسبہ کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرے جن سے بھارت کے اندر اقلیتوں کی جان ومال، مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی ہوسکے۔

بھارت یاد رکھے کہ گلگت بلتستان کے بارے میں جھوٹے اور بے بنیاد دعوے جموں وکشمیر تنازعہ اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، کشمیری عوام کی امنگوں وخواہشات کے مطابق اس مسئلہ کے حل کی ضرورت سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانہیں سکتے۔

اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ وغیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد تک بھارت کی طرف سے کوئی بھی یک طرفہ اور غیرقانونی اقدام یا جھوٹے دعوے دوہرانے سے تنازعہ جموں وکشمیر کی مسلمہ حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی۔

مزیدخبریں