اسلام آباد(نا مہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے اینٹی ریپ (انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل ) بل کو اٹھارویں ترمیم کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی معاملات کیساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے ، اس بل کو وفاق میں لاگو کر سکتے ہیں، اسپیشل کورٹس بننی ہی نہیں چاہئیں ،وزیر اعظم وہی فنڈز صوبوں کے حوالے کر دیں۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی رکن اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ اینٹی ریپ (انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل ) بل کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ پورے ملک پر نافذ ہو گا ، یہ 18ویں ترمیم کے خلاف ہے ، صوبائی معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے، عالیہ کامران نے کہا کہ عدالتیں صوبے کی ہائیکورٹس کی ماتحت ہو تی ہیں نہ کہ سپریم کورٹ کے ماتحت ہو تی ہیں ؟اس کے لئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کرنا غیر قانونی ہے ، ریگولرکورٹ کے پاس ہی اختیارات رہنے چاہئیں ، عالیہ کامران نے نیب(ترمیمی) بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ حکومت کو اچانک کیسے یاد آگیا ہے، کون سی ایمرجنسی صورتحال ہے کہ پراسیکیوٹرجنرل نیب کی مدت ملازمت بڑھا رہے ہیں ، عالیہ کامران نے کہا کہ کمیٹی اجلاس کے دوران ہمیں صحیح طرح سے بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا اور اپنا موقف بیان کرنے نہیں دیا جاتا ، چھوٹی پارٹیوں کے ارکان کے ساتھ چیئرمین کمیٹی کی جانب سے امیتازی سلوک کیا جاتاہے ، وزیر قانون فروغ نسیم احساس برتری کا شکار ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میں بہت سمجھدار ہوں ، وزیر قانون کو نئے پارلیمنٹینرینز کو قانون سازی کے معاملے میں ساتھ لے کر چلنا چاہیئے۔