اسلام آباد (نیوزرپورٹر) ایوان بالا نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ۔جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بل ایوان میں پیش کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اعظم نذیر تارڑ، قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی، سینیٹرشیری رحمن اور دیگر ارکان نے بل کمیٹی کو بھجوانے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے اور صوبوں کی نمائندگی کا بھی اس سے تعلق ہے۔ امیگریشن (ترمیمی) بل 2021متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد جبکہ این ایف سی ایوارڈ (جنوری تا جون 2020)کی دوسری سہ ماہی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ علاوہ ازیں جمعرات کو سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ موجوہ حکومت نے پہلی بار عوام کو گھر فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کی ہے، تعمیر کے لئے رقم فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ کو ختم نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈروں کے نام سے چلنے والے رفاحی پروگرام ختم ہونے چاہئے اور ملک میں صرف علامہ اقبال اور قائد اعظم کے نام سے فلاہی پروگرام چلنے چاہئیں۔ اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پارلیمنٹ نے شروع کرایا تھا اور عالمی سطح پر اس کی تعریف کی گئی۔ قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے فلاحی پروگرام شروع کئے انکو اپنا نام نہیں دیا۔ اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام آج بھی چل رہا ہے جبکہ وسیلہ روزگار ، وسیلہ حق کے پروگرام کرپشن کی وجہ سے بند کر دیئے ، کیسزنیب میں ہیں۔ بے نظیر کارڈ میں بہت زیادہ کرپشن تھی جس کے بعد بائیو میٹرک ادائیگی کا طریقہ کار لایا گیا ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ احساس پروگرام سمیت دیگر فلاحی پروگرام پر وزیر اعظم سمیت کسی بھی عہدیدار کی تصویر نہیں ہے۔ بی آئی ایس پی کا پروگرام چل رہا ہے۔ سیاسی مداخلت کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ ایوان کو احساس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے مستحقین کی لسٹ فراہم کی جائے گی۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ کروناکی صورت حال سے پوری دنیا کے ایئرلائنز کو خسارہ ہوا ہے ۔ وزیر ہوا بازی نے کہا کہ پی آئی اے سے 600سے زائد ملازمین جعلی ڈگریوں اور سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہوئے ،ان کو برخاست کیا گیا ہے ۔ بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ پی آئی اے کے 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے جس میں 50 پائلٹس کو برخاست کیا گیا ۔ 32 پائلٹس معطل ہیں جبکہ دیگر کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی روٹس کی بحالی کے لئے جتنے بھی تحفظات تھے ان کو پورا کیا، امید ہے پابندیاں نومبر تک ختم ہو جائیں گی ۔ علی محمد خان نے کہا کہ کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام مخیر حضرات اور سیلانی ٹرسٹ کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے، اپوزیشن غریب عوام کے لئے شروع کئے گئے پروگرام میں بھی کیڑے نکال رہی ہے یہ پروگرام حکومت کے اخراجات سے نہیں بلکہ مخیر حضرات کے تعاون سے جاری ہے۔ اسلام آباد میں بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے ۔ علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمت ریٹائر ہونے والے چار کمشنرز کی تعیناتی میں چاروں صوبوں کو نمائندگی دے گی۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے اپنے دور میں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کا خیال نہیں کیا‘ اصل مسئلہ نیت کے فتور کا ہے۔ 11 رکنی پالیسی بورڈ میں بھی چاروں صوبوں سے نمائندے شامل کئے جائیں گے۔ قائد ایوان وسیم شہزاد نے کہا ہے کہ میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لائی جا رہی‘ بغیر ثبوت کے سکیورٹی اور دیگر اداروں پر الزام لگانا ففتھ جنریشن دار کا حصہ ہے۔ یہ روایت بن گئی ہے کہ کسی کے ساتھ بھی کوئی معاملہ ہو تو بغیر ثبوت کے سکیورٹی اداروں پر الزام لگا دیا جاتا ہے‘ یہ روایت ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اسد طور پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
سینٹ پبلک پرائیویٹ پارٹز شپ اتھارٹی تر میمی بل منظور، پی آئی اے پر پابندیاں نومبر سے ختم
Jun 04, 2021