شرح نمومنفی ہوگئی، شہباز شریف: نئے ٹیکس لگائے جائیں نہ بجلی، گیس مہنگی، مسلم لیگ ن

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی+ مانیٹرنگ نیوز+این این آئی) مسلم لیگ (ن) نے  حکومت کی تین سالہ معاشی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سے متعلق بتائے گئے اعداد وشمار پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ یہ الفاظ کا گورکھ دھندا ہیں۔ سنگین حالات حکومت کی بدترین کارکردگی کی وجہ سے پیدا ہوئے۔ معاشی شرح نمو منفی میں جاچکی ہے۔ سی پیک سست روی کا شکار ہے۔ حکومت اچھا کام کرتی تو تعریف بھی کرتے۔ پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی کرنے والے چھ ماہ میں ایک گھر بنانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔ پاکستان میں موجودہ صورتحال عمران خان اور اسد عمر کی وجہ سے بنی۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر اپنا موقف پیش کریں گے۔ وقت آگیا ہے کپتان کو تبدیل کیا جائے۔ گردشی قرضہ خالصتاً نقصان ہے جسے کسی نہ کسی دن ادا کرنا پڑے گا۔ جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے  کہا کہ تمام انتظامات پر پارٹی کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئندہ آنے والے بجٹ کو گیارہ جون کو اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ماضی میں کئی منی بجٹ پیش کئے۔ ان تین برسوں میں مہنگائی نے عام آدمی کمر توڑ دی۔ بے روزگاری میں کئی گناہ اضافہ ہوا۔ تین سالوں میں ایک عام خاندان کیلئے زندگی کے ساتھ رشتہ جوڑنا محال ہوچکا ہے۔ بجٹ سے متعلق جو اعداد وشمار بتائے گئے ان پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے، حکومت نے جو اعدادوشمار دئیے وہ الفاظ کا گورکھ دھندا ہیں۔ معاشی شرح نمو منفی میں جاچکی ہے۔ سی پیک سست روی کا شکار ہے۔ حکومت اچھا کام کرتی تو تعریف بھی کرتے۔ حکومتی ناکامیوں کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکمرانوں کو معیشت اور عوام کی تکالیف کا کوئی علم نہیں ہے۔ اسی لیے حکمران سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہے ہیں۔ ملک کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے بحران کا سامنا ہے۔ حکومت اعدادو شمار کے ذریعے بھونڈی حرکت کرنے جارہی ہے۔ سنگین حالات حکومت کی بدترین کارکردگی کی وجہ سے پیدا ہوئے۔ سٹیٹ بنک بھی حکومت کے دیئے اعدادو شمار کی تصدیق نہیں کر رہا۔ حکومتی بجٹ کے مقابلہ پر اپنا بجٹ لائیں گے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013ء میں پیپلزپارٹی شرح نمو تین اعشاریہ سات فیصد چھوڑ کرگئی۔ (ن) لیگ کے دور میں پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تک گروتھ ریٹ پہنچایا۔ پی ٹی آئی نے تین سال میں پندرہ ہزار ارب روپے قرض لیا۔ آئی ایم ایف نے بھی اتنا انٹرسٹ ریٹ بڑھانے کا نہیں کہا تھا۔ اسد عمر نے نہ صرف معاشیات کی اعدادوشمار تبدیل کردیے بلکہ آبادی بھی کم کردی۔ پی ٹی آئی کی بیڈگورننس کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا۔ محمد زبیر عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم ممبر تبدیل کرکے بھی پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ جب ٹیم ناکام ہوجائے تو اصل ناکامی کا ذمہ دار کپتان ہوتا ہے۔ پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی کرنے والے چھ ماہ میں ایک گھر بنانے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔ عمران خان کو اپنی معاشی ٹیم میں بہت زیادہ اکھاڑ  پچھاڑ کرنی پڑی، تین سال میں چار وزرا خزانہ تبدیل کئے گئے۔ حکومت کے آغاز کے آٹھ مہینے بعد ہی پہلا وزیرخزانہ  پوسٹر بوائے اسد عمر کو تبدیل کردیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے دور میں گردشی قرض 1150 ارب تھا۔ اب یہ 2150 ارب سے بڑھ چکا ہے۔ اگر گردشی قرض بڑھتا رہا تو پھر یہ 3000 ہزار ارب پر پہنچ جائے گا۔ اس کا براہ راست اثر پاکستانی عوام پر پڑے گا۔ ہمارے دور میں 10 ہزار ارب ڈالر قرض بڑھا مگر ہم نے دہشت گردی ختم کی۔ خرم دستگیر نے کہا کہ جس دن مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی چینی 53 روپے کلو تھی۔ اب سو روپے کلو ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن ) نے اپنے دور حکومت میں دہشتگری، معیشت، تعلیم اور انرجی کے مسائل کے خاتمے کا فیصلہ کیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں ہی لانگ ٹرم پلان بنایا گیا۔ مانیٹرنگ نیوز کے مطابق  شہباز شریف نے حکومت کے معاشی اقدامات کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافہ ہوا اور کتنے کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔  اس حکومت کے تین برس میں مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان تین برسوں میں کتنے کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔ ایک عام خاندان کے لیے زندگی کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنا محال ہوچکا ہے۔ ان حالات میں جو بجٹ پیش کیا جارہا ہے اور اس سے پہلے انہوں نے جو اعداد وشمار بتائے ہیں، اس پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔  سٹیٹ بینک ان اعداد و شمار کی تائید نہیں کر رہا ہے مگر حکومت کے مؤقف پر بحث پہلے ہی چل پڑی کہ یہ اعداد و شمار جعلی ہیں۔ ماضی ان کی اس طرح کی روش کی گواہ ہے۔ پچھلے سال اور اس سے پچھلے سال بھی حکومت نے کبھی کہا کہ 3 اعشاریہ 3 جی ڈی پی ہے اور پھر فوری طور پر کہا اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے اور اس سے کم اعداد وشمار آئے۔ تاریخ میں دوسری مرتبہ ہماری جی ڈی پی منفی پر چلی گئی۔ قبل ازیں  مسلم لیگ(ن) نے پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیوں اور کارکردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عوام کو مزید بوجھ کا شکار کرنے کے لئے نئے ٹیکس نہ لگائے جائیں۔ پہلے سے عائد ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ نہ کیا جائے۔ بجلی گیس کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔ سی پیک، آبی شعبے اور موجودہ سکیموں کو مکمل کرنے کے لئے ترقیاتی اخراجات کو بڑھایا جائے۔ ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔5  برآمدی شعبوں کو سیلز ٹیکس سے استثنی دیا جائے۔ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور زرعی شعبے کے لئے خصوصی مراعات دی جائیں۔ احساس پروگرام کے ذریعے غریب عوام کے ریلیف کو بڑھایا جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...