کراچی( نعیم اختر) کے الیکٹرک کی من مانیوں نے شہری زندگی کو مفلوج بناکر رکھ دیا ہے یہ وہ بے لگام گھوڑی بن گئی ہے جو کسی کے قابو میں نہیں آرہی گرمیاں آتے ہی گھنٹوں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ کردیا جاتا ہے جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے شدید حبس اور گرمی میں گھنٹوں بجلی کی بندش سے بوڑھے‘ بچے‘ مرد اور خواتین اذیت کا شکار ہیں المیہ یہ ہے کہ حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کررہی ‘شہر کے گنجان آباد علاقوں میں بالخصوص سرجانی سیکٹر4-B اور سیکٹر5/B-1 نارتھ کراچی سیکٹر 3میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی صورتحال انتہائی خراب ہے سیکٹر4-B میں روزانہ ہر دو گھنٹے بعد اڑھائی گھنٹے بجلی کی اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے جمعرات 3 جون کو صبح8 بجے جانے والی بجلی شام7 بجے تک بحال نہ ہوسکی تھی بار بارشکایات کے باوجود7 بجے تک مسئلہ حل نہیں ہوسکا تھا جس سے علاقہ مکین شدید اذیت سے دوچارر ہے۔ کے الیکٹرک کے سامنے لگتا یوں ہے پوری حکومتی مشینری یرغمال بنی ہوئی ہے چیف جسٹس پاکستان سفید ہاتھی کے الیکٹرک کو قابو پانے کیلئے سوموٹر ایکشن لیکر کمپنی کو قومی تحویل میں لینے کا حکم صادر کریں تاکہ کراچی کے شہری سکون کی زندگی بسر کرسکیں۔