پٹرول مہنگا ہونے پر کئی اشیاء کی قیمتیں ، کرائے بڑھ گئے ، سینٹ میں ہنگامہ مظاہرے 

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینٹ اجلاس کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک انصاف نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا، مہنگائی بم گرا کے حکومت عوا م کو ریاست سے نفرت پیداکررہی ہے۔ تفصیلات کے مطا بق سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک انصاف نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا، ایوان میں چیئرمین سینٹ کے ڈائس کا گھیرائو کرکے شدید احتجاج کیا۔ پیٹرول بم نامنظور، امپورٹڈ حکومت نامنطور کے نعرے لگائے۔ پلے کارڈ لہرائے۔ چیئرمین سینٹ نے پی ٹی آئی سینیٹرز کو نعرے اور ڈائس کا گھیرائو کرنے پر ایوان سے نکالنے اور رکنیت معطل کرنے کی دھمکیاں دیں۔ تحریک التواء پر بات کرنے کی اجازت دینے پر چیئرمین سینٹ نے پی ٹی آئی سینیٹرز کو کہاکہ آپ احتجاج کرتے ہیں میں آپ کو مائیک دیتا ہوں را ت تک احتجاج کریں، آئندہ آپ کوکوئی یقین دہانی نہیں کرائی جائے گی۔ سینٹ میں اپوزیشن نے پیٹرول بم کو معاشی دہشت گردی  قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مہنگائی بم گرا کے حکومت عوا م کو ریاست سے نفرت پیداکررہی ہے۔ اگر آج ہم ہوتے تو روس سے معاہدہ کرتے اور سستا تیل لیتے، ہماری دور میں آئل ریفائنری کا فی لیٹر مارجن  6روپے تھا انہوں نے 60روپے کردیا ہے ہم ان کا مارجن کم کرتے ، پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر اب سارے ان کو ڈنڈے ماریں گے ، ان سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی ہے یہ حکومت استعفی دے اور گھر جائے اور نئے الیکشن کرائیں، حکومت کہتی ہے کہ زہر کھانے کے پیسے نہیں کاش ان کو زہر کھانے کے پیسے مل جائیں تاکہ عوام کی جان چھوٹ جائے،جج ،وزیر، پارلیمنٹرین  کے سرکاری گاڑی  کے استعمال پر 6 ماہ کے لیے پابندی لگائی جائے ۔ قائدایوان اعظم نذیر تارڑ اوروزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ ایوان کو جلسہ گاہ نہ بنایا جائے زبان ہماری بھی چل سکتی ہے اور دامن آپ کا بھی صاف نہیں ہے، سب نے مل کر ملک کو ٹھیک کرنا ہے ۔آئی ایم ایف کی غلامی سے راتوں رات نکلنا ممکن نہیں ہے، معیشت پر سیاست نہ کی جائے، تحریک انصاف کے احتجاج کے باعت اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کردیاگیا۔ جمعہ کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس شروع ہواتو قائدحزب اختلاف ڈاکٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ حکومت نے کل رات پاکستانی عوام پر پیٹرول وبجلی کی صورت میں شب خون مارا  گیاہے اس پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے اس پر ہماری تحریک التواء ہے اس کو ایجنڈے میں شامل کریں جس کے بعد تحریک انصاف نے سینیٹ سے ٹوکن واک آؤٹ کیا‘ وزیرمملکت برائے قانون شہادت اعوان ان کومناکر ایوان میں لائے۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹرکامل علی آغا نے کہاکہ پیٹرول بجلی مہنگاکرناحکومت کاعزیت ناک اقدام ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ یہ بیرونی سازش سے  مفتاح اسماعیل کو بچوں پر بھی رحم نہیں آتا 5والی چیز 20روپے کردی اور 20والی 60 روپے کردی ہے جس کو بچوں پر ترس نہیں آتا ہے اس کو وزیر خزانہ بنا دیا ہے۔ کراچی سے کنٹینر کا کرایہ 2لاکھ ہوگیا ہے۔ قائد ایوان اعظم نذیر تارڑنے آئی ایم ایف کی زنجیریں آپ نے ڈالی ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی سے راتوں رات نکلنا ممکن نہیں ہے ۔ ہم غریب آدمی کو مہنگائی سے بچائیں گے اور ٹارگٹ سبسڈی دیں گے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر وسابق وزیرخزانہ سینیٹرشوکت ترین نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت پہلی بار آئی ہے۔ آئی ایم ایف کے سامنے میں نے بجلی کی قیمت بڑھانے سے انکار کیا ٹیکس بڑھانے سے انکار کیا۔ انہوں نے ہماری بات مانی تب ہم نے معائدے پر دستخط کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول کی قیمت فریز کردی۔ پیٹرول کی قیمت بڑھنے پراب سارے ان کو ڈنڈے ماریں گے۔ ان سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی ہے یہ حکومت استعفی دے اور گھر جائے اور نئے الیکشن کرائیں ۔شوکت ترین کے تقریر کے دوران ان کاہاتھ ان کے جیب کے اندرتھا جس پر چیئرمین سینیٹ نے ان کوکہاکہ ہاتھ جیب سے نکال لیں ،جس پر انہوں نے ہاتھ جیب سے نکال لیا،قائدحزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہاکہ شوکت ترین کے جیب میں کچھ نہیں ہے ان کاہاتھ اپنے جیب میں جبکہ حکومت کاہاتھ غریب کے جیب  میں ہے۔ اسی دوران چیئرمین سینیٹ اپوزیشن  پر خوب گرجے برسے اورسارجنٹس کو ہدایت کی کہ سینیٹرز کو ڈائس کے سامنے سے ہٹایاجائے اور حکم دیاکہ سینیٹرفیصل جاوید کو ایوان سے باہر نکالیں اور فیصل جاوید کودھمکی دی کہ آئندہ کسی نے ایوان میں  نعرے مارے تو ممبرشپ  ختم کردوں گا اور ای سی پی تک معاملہ لے جاں گا ابھی تک میرا غصہ نہیں دیکھا ہے ۔اس کے ساتھ کہاکہ بہرمند تنگی سن لوں  یہ وارننگ آپ کے لیے بھی ہے ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ آپ ارکان سینیٹ کی ممبرشپ معطل کردیں جس پر چیئرمین سینٹ  نے غصے میں کہاکہ میں آج ممبران کی رکنیت معطل کردوں گا  شبلی صاحب یہ سن لیں ۔ اس کے بعد تحریک انصاف نے احتجاج ختم کیا اور اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہتے ہیں کہ میں کپڑے بیج دوں گااگر ایسی حالت رہی تو قوم آپ کے کپڑے نوچھیں گے آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کی آزادی گروی رکھ دی ہے۔ جج‘ وزیر، پارلیمنٹرین اپنی سرکاری گاڑی استعمال نہ کریں ۔ اگر آپ کو پتہ تھا کہ سابقہ حکومت نے بیٹرا غرق کیا ہے تو کیوں حکومت میں آئے۔ چیئرمین سینیٹ نے ان کے بعد وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کو بولنے کا موقع دیا جس پر تحریک انصاف نے احتجاج  شروع کردیا۔ اس کے بعد ان کو بحث سمیٹنے دیں ۔اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر دوبارہ احتجاج شروع کردیا۔ جماعت اسلامی نے احتجاج میں ساتھ نہیں دیا‘ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے احتجاج ہی نہیں کیا اور ایوان سے چلے گئے۔ احتجاج میں عائشہ غوث پاشا  نے تقریری جاری رکھی اورکہاکہ کل کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پچھلی حکومت نے لیا تھا۔ تحریک انصاف کے احتجا ج  پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا اجلاس پیر کو شام 4بجے تک ملتوی کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین اور پاکستان تحریک انصاف کے فوکل پرسن برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے سبسڈیز کیلئے 466 ارب روپے کی رقم رکھی تھی،ہم عوام کی خاطر آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوئے تھے،آئی ایم ایف نے سات سو ارب روپے کا ٹیکس لگانے کا کہا ہم نے کہا کہ نہیں لگائیں گے،انھوں نے کہا کہ امپورٹڈحکومت امریکہ سے ڈرتی ہے اس لئے سستے تیل کی خریداری کے لئے روس کے پاس نہیں جارہی، عوام کے اوپر مہنگائی کا ایٹم بم گرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا نظریہ تھا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے، ہم نے عوام کو پلان کے تحت سبسڈی دی، ہماری حکومت ہوتی تو اپریل میں ساتویں جائزے کو مکمل کرکے قرض لے لیتے۔ پاکستان تحریک انصاف کے فوکل پرسن برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا، پٹرول قیمت بڑھنا ظلم ہے، حماد اظہر نے واضح کیا کہ روس کے اوپر کوئی سینکشنز نہیں ہیں مفتاح اسماعیل نے قوم سے جھوٹ بولا۔ حماد اظہر نے کہا 45 دنوں میں روپیہ بیس درجے کمزور ہوا، یہ حکومت 47 فیصد بجلی مہنگی کرنے لگی ہے۔

ای پیپر دی نیشن