وزیرِ اعظم کا دورہ ترکی،مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط 

Jun 04, 2022


وزیرِ اعظم شہباز شریف اپنے وفد کے ہمراہ ترکی کا تین روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے وطن واپس آگئے ہیں۔ترکی میں ایسن بوعا ایئر پورٹ پر وزیر تجارت ڈاکٹر مہمت موش نے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور پاکستانی وفد کو خداحافظ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنا اور اپنے وفد کا پرتپاک استقبال اور بہترین میزبانی پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے صدر طیب اردوان کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔تاہم وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا ترکی کا یہ پہلا دورہ تھا۔انقرہ میں صدارتی محل آمد پر صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، فہد حسین اور سینئر اعلیٰ حکام وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم کا صدارتی کمپلیکس پہنچنے پر گارڈ آف آنر کے ساتھ پرتپاک استقبال کیا گیا۔ دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے سے اپنے وفود کا تعارف کرایا۔وزیراعظم نے پاکستان ترکی بزنس کونسل فورم سے بھی خطاب کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کیا۔وزیراعظم نے جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے مزار پر بھی حاضری اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ترکی کے دورہ کے دوران صدر رجب طیب اردوان سے ون ٹوون ملاقات کی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت بھی ہوئی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی چھ یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ ان میں سرکاری قرضوں کا انتظام، ایس ایم ای فنانسنگ، ہائوسنگ کیلئے کریڈٹ گارنٹی انسٹیٹیوشن کے درمیان تعاون، نجی سرکاری شراکت داری ماڈلز بالخصوص ٹرانسپورٹیشن، صحت ، معیشت اور سماجی پالیسی منصوبہ بندی میں نالج شیئرنگ اور ہائی وے انجینئرنگ میں تکنیکی تعاون کی مفاہمت شامل ہیں۔ علاوہ ازیں دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کے فروغ سے متعلق مشترکہ وزارتی بیا ن سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے، جس میں دونوں ممالک نے تین سال کے دوران باہمی تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے ہدف کے حصول کا عزم کیا۔دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر مشترکہ لوگو جاری کیا گیا۔وزیراعظم کی ترک وزیر خارجہ ، وزیر صحت اور وزیر تجارت سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ترکی کے وزیر صحت ڈاکٹر فرحتین نے کل انقرہ میں ملاقات کی۔وزیراعظم نے ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
اسی طرح وزیراعظم نے گزشتہ دو دہائیوں میں ترکی میں صحت کے نظام کو تبدیل کرنے پر صدر رجب طیب اردوان کو سراہتے ہوئے ترکی کی طرف سے پاکستان میں صحت کے شعبے خصوصاً صحت کی خدمات، ادویات سازی، ڈیجیٹل صحت و تربیت اور طبی پیشہ ور افراد کی استعداد کار میں اضافے کیلئے اٹھائے گئے مشترکہ اقدامات کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے2005 کے زلزلہ اور 2010 کے سیلاب کے دوران ترکی کی مخلصانہ مدد کی تعریف کی۔ انہوں نے پاکستان میں ہولناک سیلاب کے بعد مظفر گڑھ میں رجب طیب اردوان ہسپتال کے قیام کو خاص طور پر سراہا۔وزیر اعظم نے ترکی کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے قابل ستائش اقدام پر ترکی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو وبائی امراض سے پیدا ہونے والے صحت اور معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور ویکسین کی تیاری میں تعاون کو جاری رکھنا چاہیے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے صحت سے متعلق ترکی،پاکستان جوائنٹ ورکنگ گروپ کو دو طرفہ صحت تعاون کے مختلف پہلووں پر مفصل بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ پیتھالوجی لیبز کے قیام، پاکستان کڈنی لیور انسٹی ٹیوٹ کے بہتر کام کاج اور آٹوموبائل ایمبولینسز سمیت مختلف اقدامات پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ ترکی کے وزیر صحت نے طبی آلات اور دواسازی کی تیاری، صحت کی سیاحت اور کوالٹی کنٹرول سمیت صحت کے شعبے کے مختلف پہلووں میں تعاون بڑھانے کے امکانات کو اجاگر کیا۔ ترکی کی وزارت صحت کی ایک ٹیم مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ 
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے درمیان سٹرٹیجک تعلقات کے مرکزی جزو کے طور پر مضبوط اقتصادی شراکت داری کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا ہے، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات محبت ، پیار، مشترکہ زبان، ثقافت اور مذہبی ورثہ کی مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہیں، پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرائن کے تنازعہ کے جلد از جلد حل کا خواہاں ہے۔ بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک مشکل کی ہر گھڑی میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے اور یہ دوستانہ تعلقات آئندہ نسلوں کو منتقل ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اعتماد، مفاہمت اور باہمی تعاون کے ذریعے منفرد رہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایسے سٹرٹیجک تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا جس کا مرکزی نقطہ معاشی شراکت داری کو فروغ دینا ہو۔ دونوں رہنمائوں نے اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون (ایچ ایل ایس سی سی) ستمبر میں پاکستان میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا تاکہ اس عمل میں مزید پیش رفت ہو۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ تاریخ اور مقاصد پر مبنی ہیں اور یہ تعلقات نسل در نسل جاری رہیں گے، پاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی دوستی اور تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا، ستمبر میں اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوگا جس سے دونوں ممالک کو اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا موقع ملے گا۔ ادھرترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان انتہائی قریبی دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔ عوام کی خوشحالی کیلئے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون ترجیح ہے، دونوں ممالک کے درمیان مواصلات، تعلیم، ماحولیات اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں قریبی تعاون ہے، پاکستان کو بحری جہازوں کی تیاری میں ہر ممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیںِ، عالمی فورمز پر پاکستان کی بھرپور حمایت پر شکرگزار ہیں، مختلف عالمی فورمز پر اہم بین الاقوامی و علاقائی امور پر پاکستان اور ترکی یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔ ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی جائز امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔ پرامن اور خوشحال افغانستان خطہ کے مفاد میں ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کو بھرپور امداد فراہم کی گئی۔ ہماری بات چیت ثمرآور ثابت ہو گی، میں اپنے پیارے بھائی محمد شہباز شریف اور ان کے وفد کا ترکی کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کیلئے نیک خواہشات کا پیغام دیتا ہوں۔
وزیرِ اعظم کا دورہ ترکی

مزیدخبریں