’’اشرافیہ اور عوام‘‘ بوم بسے یا ہما رہے

معزز قارئین ! اگست 2021ء کے اوائل (وزیراعظم عمران خان کے دَور میں) برادرِ عزیز سعید آسیؔ کے منتخب کالموں کا مجموعہ ’’ اشرافیہ اور عوام‘‘ کے عنوان سے شائع ہُوا تھا ۔ اشرافیہ اور عوام کے آخری رنگین صفحہ پر دو نامور صحافیوں ، برادران مجیب اُلرحمن شامی اور عطاء اُلحق قاسمی نے آسی ؔ صاحب سے انتہائی محبت کا اظہار کِیا ہے ۔
 شامی صاحب لکھتے ہیں کہ ’’ سعید آسی ؔ سو فیصدؔ دیانتدار صحافی ہیں جنہوں نے متانت اور وقار کے ساتھ زندگی گزاری ہے۔مجھے فخر ہے کہ ہم اِسی قبیلے ؔسے تعلق رکھتے ہیں ، جس میں سعید آسی ؔبھی شامل ہے ۔ سعید آسی ؔ نے اپنے کالموں میں ہمیشہ یہ پیغام دِیا کہ امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑو ! ‘‘۔ 
قاسمی صاحب نے لکھا کہ ’’ سعید آسیؔ سے میری دیرینہ رفاقت ہے ۔ ہم دونوں ایک طویل عرصہ تک ’’نوائے وقت ‘‘ سے وابستہ رہے ۔ وہ میری ہی طرحؔ ایک شریف آؔدمی ہے اور میری طرح ؔہی صف ِ اؔوّل کا شاعر ہے ۔ ہمارے ہاں کچھ کالم ، کالم ہوتے اور ایک آدھ کالم کے پردے میں ’’ کٹا کٹی ‘‘ یعنی۔ گالم گلوچ کر رہا ہوتا ہے ، مگر سعید آسیؔ کالم لکھتا ہے ، جس سے اتفاق بھی کِیا جاتا ہے اور اختلاف بھی ۔ اِس کا تعلق میڈیا کی لفافہ ؔکلاس سے نہیں ہے۔ اِس کی اپنی کلاس ہے اور یوں سعید آسیؔ اپنی ’’ کیتی کرائی ‘‘ کا خود ذمہ دار ہے ! ‘‘۔ 
’’ اشرافیہ کے معنی !‘‘
معزز قارئین ! مَیں نے اپنے تبصرہ میں لکھا تھا کہ ’’ ’’اشرافیہ ‘‘ کے معنی ہیں ’’ اچھے حسب و نسب والے ، اُمرا ، رئوسا ء ، حکمران طبقہ ‘‘ وغیرہ اور ’’ عوام ‘‘ کے معنی ہیں ’’ عام لوگ، کوئی گروہِ انسانی، قبیلہ، نسل یا فرقہ ‘‘۔ عوام کے گروہ کو ’’ عوام اُلناس‘‘ ( یعنی۔ تمام لوگ ، بازاری لوگ یا جاہل طبقہ ،عوام کالانعام ) کے معنی ہیں عام لوگ ، مثلِ چوپایوں کے ۔ ’’ اشرافیہ ‘‘ کو انگریزی میں "Aristocracy" کہا جاتا ہے اور عوام ؔکو"People" ۔عوامی شاعر حبیب جالب ؔ نے عوام ؔ کی طرف سے بڑے سیاستدانوں سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ … 
’’ میرا قصور ؔکہ میں ، اُن کے ساتھ چل نہ سکا! 
وہ تیز گام ؔ،میرا انتظار کیوں کرتے! ‘‘
…O…
’’ ریاست کے چار ستون!‘‘
مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ انگریزی میں ’’ اشرافیہ ‘‘ کو "Aristocracy"کہتے ہیں ۔ دوسرے ملکوں کی طرح ریاست پاکستان کے چار ستون ہیں یعنی "Four Pillars of The States" ۔ اُن کے نام ہیں "Legislature" ( پارلیمنٹ) "Executive" (حکومت) "Judiciary" (جج صاحبان) اور "Media"( اخبارات اور نشریاتی ادارے)۔اپنے اپنے اختیارات اور اپنے اپنے انداز میں عوام کی راہنمائی کرتے ہیں یا اُن پر حکومت کرتے ہیں ! ‘‘ ۔ 
’’ اشرافیہ ،اشرافیہ ہی ہوتی ہے ! ‘‘ 
معزز قارئین ! حکمران فوجی جرنیل یا فیلڈ مارشل ہو یا اُن کے زیر سایہ صدرِ پاکستان یا وزیراعظم کی حکومت۔ اشرافیہ تو اشرافیہ ہی ہوتی ہے۔ ریاست ِ پاکستان کے چوتھے ستون (Media) کے اہم رُکن ، کالم نویس اور شاعر، سعید آسیؔ صاحب اور اُن کے ساتھی ایڈیٹر ز، کالم نویس اور شاعر اشرافیہؔ کی حیثیت سے عوام کے لئے کیا کرلیں گے ؟ ‘‘۔
’’عزّتوں کا رکھوالا ، مولا!‘‘
مَیں نے اپنے تبصرہ میں 2008ء میں شائع ہونے والے آسیؔ صاحب کے شعری مجموعہ ’’ تیرے دُکھ بھی ، میرے دُکھ ہیں ‘‘ کے یہ پانچ اشعار بھی پیش کئے تھے … 
’’عزّتوں کا رکھوالا مولاؔ!
سب کی سننے والا مولاؔ!
…O…
دِل کی اندھیری نگری میں!
کردے سحر اجالا مولاؔ!
…O…
نائو بھنور میں ڈوب رہی ہے!
پڑ گیا غم سے پالا مولاؔ!
…O…
بِن تیرے بے کس لوگوں کو!
دے گا کون سنبھالا مولاؔ!
…O…
بندے کا کیا کچھ ہے آسیؔ!
سب کچھ اللہ تعالیٰ مولاؔ!
…O…
’’اپنی بلا سے ، بْوم بسے یا ہُما رہے!‘‘
27 مئی 2022ء کو سعید آسیؔ صاحب کے کالم ’’ بیٹھک‘‘ کا عنوان تھا۔’’اپنی بلا سے بْوم بسے یا ،ہُما، رہے!‘‘ معزز قارئین ! فارسی زبان میں ’’ بُوم ‘‘ کے معنی ہیں ’’ اُلّو ، منحوس یا ویرانہ پسند ‘‘۔ ویرانوں میں رہنے والی ایک قسم کی چڑیا کو اُلّو کہا جاتا ہے۔ اور اُس کے معنی ’’منحوس ، بیوقوف اور احمق ‘‘ کے بھی ہیںاور ’’ ہُما ‘‘ ایک مشہور پرندے کا نام ہے ، جو نہایت مبارک خیال کِیا جاتا ہے ’’جو شخص اُس کے سائے تلے آ جائے ، وہ صاحب ِ اقبال ( بادشاہ ) بن جاتا ہے ۔ 
’’اُستاد شاعر مصحفی!‘‘ 
معزز قارئین ! اُستاد شاعر غلام علی ہمدانی مصحفی ((1751ء ۔1824ئ) کا مکمل شعر یوں ہے کہ … 
’’ بلبل نے آشیانہ ، چمن سے اُٹھا لیا! 
پھر اُس چمن میں بُوم بسے یا، ہْما بسے! ‘‘ 
…O…
معزز قارئین ! ’’اشرافیہ اور عوام ‘‘ کے تخلیق کار سعید آسیؔ صاحب نے ( عوام کی طرف سے) ’’سابق وزیراعظم عمران خان ، اُن کے اتحادیوں ‘‘ اور وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں اُن کی 11 سیاسی جماعتوں کے ہمنوا قائدین کی سیاست کے بارے یہ مصرع بھی رقم کِیا ہے کہ … 
’’ مرے تھے جن کے لئے ،وہ رہے وضو کرتے!‘‘ 
…O…
مجھے نہیں معلوم یہ کس اُستاد شاعر کا شعر ہے لیکن شعر کے دونوں مصرعے یوں ہیں … 

’’مری نماز جنازہ ، پڑھی ہے غیروں نے ! 
مرے تھے جن کے لئے ،وہ رہے وضو کرتے!‘‘ 
…O…
’’ اللہ اللہ خیر سلّا!‘‘
معزز قارئین ! سعید آسیؔ صاحب کے کالم کا آخری جملہ ’’ اللہ اللہ خیر سلّا ‘‘ ہے ۔ یہ اُن کی نیک نیتی ہے لیکن حضرت داغ دہلویؔ نے تو اپنی کیفیت یوں بیان کی تھی کہ … 
’’ اللہ اللہ رے ، پریشانی مری!
زُلفِ جاناں بھی ہے دیوانی مری!‘‘
…O…
’’ ہر شاخ پہ اُلّو بیٹھا ہے !‘‘
معزز قارئین ! 11 جنوری 2021ء کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار کی معاون ِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’’ پی ڈی ایم ‘‘ (Pakistan Democratic Movement)کی ہر شاخ پر اُلّو بیٹھا ہے اور اُلّو ہی اُس کی شاخوں کو کاٹ رہے ہیں ! ‘‘ 
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن