خلائی سائنس، جغرافیائی معلوماتی نظام ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز ہیں، ڈاکٹر شفیق

Jun 04, 2022


اسلام آباد(نا مہ نگار)کامسٹیک نے جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم اور سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ: قدرتی خطرات، زمین کا احاطہ اور آبی وسائل پر دو ہفتے طویل جامع ورچوئل ٹریننگ کا افتتاح کیا۔کامسٹیک نے اس تربیت کا اہتمام انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی یوگنڈا، نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی، یونیورسٹی آف پشاور اور شعبہ جنگلات، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی دیر اپر کے اشتراک سے کیا گیا۔اس کورس کا مقصد شرکا ء کی خلائی ٹیکنالوجی اور جی آئی ایس کے بارے میں بنیادی معلومات کو فروغ دینا اور سیٹلائٹ ڈیٹا کے مفت وسائل حاصل کرنے کے قابل بنانا اور صلاحیت کو مزید بڑھا کر اسے اپنی دلچسپی کے شعبے میں استعمال کرنا تھا۔پشاور یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیق نے کہا کہ خلائی سائنس اور جغرافیائی معلوماتی نظام ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز کے اطلاق میں نگرانی، قدرتی وسائل کا انتظام، شہری اور علاقائی منصوبہ بندی، گورننس اور دفاع شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلائی سائنس کا دنیا میں بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی صلاحیت اتنی نہیں ہے کہ وہ سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے خلائی ٹیکنالوجیز کو مکمل طور پر استعمال کر سکیں۔ انہوں نے نوجوان محققین کی بنیادی تربیت اور صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ اپنے ممالک کے فائدے کے لیے ان ٹیکنالوجیز سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل، ریکٹر اسلامی یونیورسٹی، یوگنڈا نے اپنے خطاب میں کہا  تعلیم ہنر اور رویہ کو جاننا اور اسے اپنی روزمرہ کی زندگی میں لاگو کرنا ہے اور یہ سب صلاحیتوں کی تعمیر سے متعلق ہے۔کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے کہا کہ یہ کورس او آئی سی افریقہ پروگرام کا حصہ ہے۔ اگلے مرحلے میں او آئی سی کے مختلف افریقی رکن ممالک میں ماہریں بھیج کر عملی تربیت کا انعقاد کیا جائے گا۔

مزیدخبریں