نئی بلندیوںکو چھو ُ تے پاک تر ک تعلقات


   وزیر اعظم میاں شہباز شریف اپنے تین روزہ ترکی کے کامیاب دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں ،ترکی کے دورے کے دوران وزیر اعظم کے تینوں دنوں کی مصروفیات سے ہم آپکو لمحہ بہ لمحہ با خبر کرتے رہے ہیں ۔اب ہم دورے کے تیسرے یعنی آخر ی دن کی مصروفیات جو ملکی سلامتی و جمہوری بقاء سے تو وابسطہ ہیں ہی لیکن ساتھ ہی دونون ملکوں کی تجارتی ومعاشی کامیابیوں کے نوید بھی لئے ہوئے ہیں جن سے وزیراعطم شہباز شریف کے اس دورے کو کامیاب ہی نہیں با مقصد بھی کہا جاسکتا ہے نذرقارئین کئے دیتے ہیں ۔دورے کے دوران دونوں ملکوں کے سربراہوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جس کو جہاں ملکی زرائع ابلاغ خصوصی کوریج دے رہے ہیں وہاں غیرملکی میڈیا نے بھی اس کانفرنس کو خاصی اہمیت دی ہے ۔ اس سے خطاب کرتے ہوئے      وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے دو ٹوک عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ایکبار پھر کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ تاریخ او ر’’با معنی مقاصد‘‘ پر مبنی ہیں جو نسل در نسل جاری رہیں گے،لہذاپاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی دوستی اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی ؎غرض سے ستمبر میں اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوگا جس سے دونوں ممالک کو اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا موقع ملے گا۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے صدر اردوان سے اپنی ملاقات کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ترک صدر کی فعال قیادت میں دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچیں گے۔جبکہ دوسری طرف ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر اُن سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے جس کے مثبت نتائج جلد برآمد ہونگے ۔واضع رہے کہ دونوں سربراہوں کے مماصلانہ خیالات کی ایک وجہ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کے قیام کے حوالے سے منائی جانے والی سفارتی تعلقات کی 75 ویں سلور جوبلی سالگرہ بھی ہے جو دونوں ملکوں میں یکساں طور منائے جارہی ہے ۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پرتپاک استقبال اور پرخلوص مہمان نوازی پر ترک صدر کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلاسوں میں جامع بات چیت میں مصروف ہیں جو ہمارے مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میرے بھائی صدر اردوان نے اگلا اعلیٰ سطحی اجلاس ستمبر میں اسلام آباد میں منعقد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔پاکستان کے عوام بنیادی دلچسپی کے مسائل خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت پر صدر رجب طیب اردوان کو سراہتے ہیں، تنازعہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت سے بہادر کشمیری عوام کو بڑا حوصلہ ملتا ہے جو سات دہائی سے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صدر طیب اردوان کو بھارتی غیر قانونی اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو لاحق خطرات سے متعلق آگاہی دی، پاکستان امن کی اپنی جستجو کو ترک نہیں کرے گا لیکن ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء میںپائیدار امن صرف اِسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے جب جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان جذباتی رشتہ، روایتی بین الریاستی اور سفارتی تعلقات سے بالاتر ہے، یہ ایک تاریخی اور اٹوٹ رشتہ ہے جو ہمارے دلوں میں بستا ہے، یہ منفرد رشتہ ہمیں ہر سطح پر جوڑتا ہے جس کی مثالیں آج کی دنیا میں بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ستمبر میں صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں، اس سے ہمیں اپنے برادرانہ تعلقات کی تجدید اور انہیں مزید مضبوط کرنے کا ایک اور موقع میسر آئے گا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان انتہائی قریبی روابط ہی نہیں قریبی تعلقات بھی قائم ہیںجن میں وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جائے گا ۔ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ ترکی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اورمختلف عالمی فورمز کے علاوہ ا ہم بین الاقوامی و علاقائی امور پر پاکستان اور ترکی یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی جائز امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور خوشحال افغانستان خطہ کے مفاد میں ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کو بھرپور امداد فراہم کی گئی۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ ہماری بات چیت ثمرآور ثابت ہو گی، میں اپنے پیارے بھائی محمد شہباز شریف اور ان کے وفد کا ترکی کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کیلئے نیک خواہشات کا پیغام دیتا ہوں۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں کی موجودگی میںباہمی مفادات کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پرجن میں ترک اور پاکستان حکومت کے درمیان نالج شیئرنگ پروگرام کے فریم ورک ، ترک وزارت ٹرانسپورٹ وانفراسٹرکچر اور وزارت مواصلات پاکستان کے درمیان ہائی وے انجینئرنگ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت، ترکی اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کے فروغ سے متعلق مشترکہ وزارتی بیا ن بارے مفاہمت کی یادداشت، ترکی اور پاکستان کی وزارت خزانہ کے درمیان فنی تعاون پروٹوکول کی مفاہمت کی یادداشت، ترکی کی وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور پاکستان کے درمیان قرضوں کے انتظام سے متعلق تعاون پروٹوکول جبکہ گھروں کے شعبوں میں تعاون کیلئے ترکی کی وزارت ماحولیات شہری ترقی وموسمیاتی تبدیلی اور نیا پاکستان ہاؤ سنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت شامل ہیں پر دستخط کئے گئے۔

ای پیپر دی نیشن