لاہور: چودھری پرویز الہٰی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں عدالت نے اینٹی کرپشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں اینٹی کرپشن کی جانب سے تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الہٰی کو لاہور کچہری میں پیش کیا گیا، دوران سماعت اینٹی کرپشن کی جانب سے معزز جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا۔اینٹی کرپشن نے اس حوالے سے موقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے ٹوئٹر اور فیس بک پر پیج ہیں، سیشن جج صاحب اس کیس کیلئے کسی اور جج کا انتخاب کریں۔فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں نے میرے خلاف درخواست دے دی، میرا کوئی فیس بک اکاؤنٹ نہیں ہے، میرا کوئی بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں ہے، کل آپ گوجرانوالہ میں گئے وہاں پر میں بیٹھا ہوا تھا، میرے کیس سننے سے آپ کو اعتراض ہے آپ سیشن جج کے پاس چلے جائیں۔پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر کی کاپی ہمیں نہیں دی گئی. آپ کے یہ کیس سننے پر اعتراض کر دیا گیا ہے. جس کے بعد عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کیلئے وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے ریمارکس میں کہا کہ میں وہی جج ہوں .جس نے پی ٹی آئی کارکنوں کا ریمانڈ دیا، میرا منصب مجھے بولنے کی اجازت نہیں دیتا، میں آپ کی حمایت کی بات کروں تو ٹھیک نہ کروں تو غلط۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے مزید کہا کہ آپ کی یاددہانی کیلئے میں وہی جج ہوں جس نے محمد خان بھٹی کا ریمانڈ دیا، آج کیس سننے پر اعتراض ہو رہا ہے، اگر آپ کو میرا فیصلہ پسند نہیں تو آپ چیلنج کر دیں۔دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چودھری پرویز الہٰی کیخلاف ثبوت موجود ہیں، تفتیش کیلئے ریمانڈ درکار ہے۔پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے کہا کہ یہ ساتویں ایف آئی آر ہے جو پرویز الہٰی کے خلاف کی گئی ہے، الزام ہے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نا اہل امیدواروں کو بھرتی کیا گیا، اینٹی کرپشن کی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کیخلاف کوئی کارروائی کرے.اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی بھی کام قانون کے مطابق نہیں کیا گیا، وزیر اعلیٰ کے پاس کسی کو بھی بھرتی کرنے کا ہر قسم کا اختیار ہے۔وکیل اینٹی کرپشن نے اپنے دلائل میں کہا کہ جو غریب تھا اور 60 نمبر حاصل کیے وہ فیل اور جس نے 8 نمبر حاصل کیے وہ پاس ہو گیا، یہ تمام ثبوت ریکارڈ پر ہیں، چودھری پرویز الہٰی کا 14روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ نتائج میں ردو بدل کیے جانے کے علاوہ چودھری پرویز الہٰی پر کوئی الزام نہیں، سپیکر کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ کسی کی بھی بھرتی کر سکتا ہے، او ٹی ایس ابھی تک کام کر رہی ہے جس پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، او ٹی ایس نے امتحان لیا، لوگ وہاں گئے اور امتحان دیا۔وکیل رانا انتظار نے کہا ہے کہ امتحان کے نتائج کے بعد ان کو سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو بھیج دیا گیا، میرٹ کے مطابق انٹرویو لیے گئے اور جو پاس ہوئے ان کو جوائننگ کا لیٹر دیا گیا، جو لوگ اپوائنٹ ہوئے وہ ابھی تک کام کر رہے ہیں. اگر کوئی پرابلم ہوتی تو ان کو کام کرنے سے روک دیا جاتا، تمام ریکارڈ عدالت میں اینٹی کرپشن کی جانب سے بھجوا دیا گیا ہے۔پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کس ریکارڈ کی برآمدگی کیلئے مانگا جا رہا ہے، اگر کوئی ردو بدل کی گئی ہوتی تو وہ عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا، عدالت میں صرف کمپیوٹر سے ٹائپ کردہ دستاویزات پیش کی گئیں، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، پرویز الہٰی کو مقدمے سے ڈسچارج کرے، عدالت نے دونوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو دو مقدمات میں عدالت سے رہائی کے بعد گوجرانوالہ سے تیسرے مقدمے میں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔گوجرانوالہ کی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویز الہٰی کو عدم ثبوت پر دو مقدمات میں بری کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اینٹی کرپشن حکام نے عدالتی فیصلے سے پہلے ہی پرویز الہٰی کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔تیسری بار گرفتاری سے متعلق اینٹی کرپشن حکام نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو جعلی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، یہ مقدمہ لاہور میں درج ہے. اینٹی کرپشن نے صدر تحریک انصاف کو ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کرنے کیلئے گوجرانوالہ سے لاہور منتقل کر دیا ہے۔ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا ہے کہ بھرتی کے عمل میں گھپلوں کیلئے جعلی ٹیسٹنگ سروسز کی خدمات لی گئیں، انکوائری میں پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیاں ثابت ہوئی ہیں، بھرتیوں میں کرپشن کے واضح ثبوت موجود ہیں. اینٹی کرپشن لاہور نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کی 12 جعلی بھرتیوں کے کیس میں پرویز الہٰی کو گرفتار کیا ہے۔