کیا زندگی سے کوئی مطمئن ہے

تحریر:غزل میر
Ghazalswritings@gmail.com

کیا انسان کی سب کچھ پانے کی امید کی کوئی حد ہے ؟ لوگوں کی زندگی ہمیں اپنے سے بہتر دکھائی دیتی ہے اور کچھ دنیا کے حصے جنت سے نظر آتے ہیں،کبھی مو سم کے معاملے میں حسد تو کبھی رہین سہن پر رشک، پیدائش ایک غریب گھرانے میں ہو یا امیر اس کا فیصلہ پیدا ہونے والے کے اختیار میں نہیں ہو تا،لیکن ہم دوسروں کو(اسپیشل میڈیا پر)دیکھ کر یہ سوچتے ہیں کہ کاش ہم بھی وہ نوکری کرتے یا وہ آرام کی زندگی جی رہے ہو تے جو حقیقت میں ضروری نہیں کہ اتنی آرام دہ ہو۔خواب دیکھنا مثبت ہے لیکن کیا ہمارے خواب ہماری طرح خود غرض ہیں؟ کوئی جو ہم سے زیادہ مشکل میں ہو، ہم اسے دیکھ کر اپنی آسانی کاشکر اور اپنی زندگی کی قدر نہیں کرتے، یہ آج ایک زمانے میں اتنا آسان بھی نہیں رہا کیونکہ سب اپنی زندگی کے اچھے حالات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں لہذا سب پانے کی خواہش بری نہیں ہے، لیکن سب حاصل کرنے کیلئے کسی سے حسد کرنا منفی ہے اور کسی سے متاثر ہونا مثبت۔ ایک ملک جو اپنا ہی اسے بہتر بنانے کا حسین خواب پورا ہونا ممکن ہے ٹھیک ویسے ہی ایک نئے ملک میں گھر بنانے کا خواب پورا کرنا بھی ناممکن نہیں ہے،انسان کی خواہشات تبدیل ہوتی رہیں گی۔ لیکن انسان کی تہذیب جگہ بدلنے سے بدل نہیں جاتی،مثال کے طور پر پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی تہذیب دلچسپ ہے لوگ مہمان نوازی میں بے حد آگے ہیں،مہمان نوازی کوئی سیکھے تو پاکستان سے، شاندار طر یقے سے مہمان کوخوش آمدید کرتے ہوئے دس کھانے کی ڈشیں پیش کی جاتی ہیں، پیٹ بھر جانے پر مہمان کو میٹھے میں دس اور قسم کی ڈشیں الگ سے پیش کی جاتی ہیں اور بجلی کے بلز دے دے کر تھک جانے کے باوجود پاکستانی لوگ رسٹورنٹ کے بل دینے کیلئے آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔۔ یوروپ کے ممالک میں مہمانوں کے سامنے اپنا کھانا کھانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے،رسٹورنٹ میں بل اپنا اپنا دیا جاتا ہے تاکہ آگے جا کے وہ بل دوسرے کو واپس نہ کرنا پڑے۔
کہتے ہیں کہ مثبت سوچ رکھنے والے کے ساتھ مثبت ہی ہو تا ہے لیکن ہم ہزار بار منفی باتیں سوچتے ہیں اور وہ بھی صرف دوسروں کے حالات کی وجہ سے جو ہمارے حالات سے کہیں زیادہ بہتر نظر آتے ہیں یہ مقابلہ ہمیں احساس کمتری کا شکار بنادیتا ہے۔
جولوگ آپ کے ارد گرد رہے ہیں آپ جس شہر میں رہتے ہیں ان سب باتوں کا اثر اس بات پر پڑھتا ہے کہ آپ اپنے مقاصد تک پہنچے ہیں یا نہیں۔بے شک قسمت سب کی ایک جیسی نہیں ہوتی، خواب دیکھنا، متاثر ہونا اور کامیابی کی شدید خواہش کرنا اچھی خصوصیات ہیں خواب اور خواہشات کی آج کے زمانے میں تشریح وہ نہیں ہے جو آج سے کچھ سال پہلے تھی ، آج کے زمانے میں اپنی خواہشات پر توجہ دینے میں اضافہ ہوا ہے اور انہیں پورا کرنے میں جن مشکلات کا سامنا کیا جاتا تھا ان میں کمی آئی ہے لیکن بیشک جو کچھ سال پہلے ناممکن تھا وہ آج ممکن ہے انسان کی خواہشات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اور وقت کی کمی ہونے کی وجہ سے اہم خواہشات پر توجہ دینا لازمی ہے،یہ ایک حقیقت ہے کہ کچھ خواہشات کی قربانی ہمیں لازمی دنیا پڑتی ہے۔آخر میں اس شعر اور ایک غزل سے اس تحریر کا اختتام کررہی ہوں۔
میری اور خواہش کی دوستی ہے لیکن
خطا کا خواہش سے بھی رابطہ ہے
ستارے توڑ کر لانا ہے مشکل
سلگتے دل کو سمجھانا ہے مشکل
میرے خوابوں کا محور آسماں ہے
زمیں پر لوٹ کے آنا ہے مشکل
ان کی آنکھوں سے ملن ہو کیسے
بند آنکھوں سے شرمانا ہے مشکل
سلے ہونٹوں کا دھاگہ پختہ تر ہے
یہاں سچ کہہ کے گبھرانا ہے مشکل
محبت ہم بھی کر سکتے تھے لیکن
محبت کا صلہ پانا ہے مشکل
غزل یہ زندگی بھی خواب ہے اک
یہاں تعبیر کو پانا ہے مشکل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ای پیپر دی نیشن