گلوبل ویلج
مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com
آج چار جون کو دو بڑے ایونٹ ہو رہے ہیں ایک تو بھارت میں مرحلہ وار انتخابات ہوئے ۔ان انتخابات کے نتائج آج چار جون کو سامنے آ رہے ہیں۔انتخابات ہو جائیں ،اس کے بعد نتائج کا ہمارے ہاں دو چار گھنٹے بھی انتظار نہیں کیا جاتا۔ نتائج چند گھنٹے تاخیر سے موصول ہونا شروع ہوں یا ٹی وی پر کسی قسم کی چند منٹوں کے لیے کوئی رکاوٹ آ جائے تو اسی وقت آر ٹی ایس کے بیٹھنے کی افواہیں گردش کرنے لگ جاتی ہیں۔ہو سکتا ہے ان میں کوئی صداقت بھی ہو لیکن بھارت میں ڈیڑھ مہینہ انتخابات کا عمل جاری رہتا ہے اس دوران کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کون سی پارٹی کتنی سیٹیں حاصل کر رہی ہے، اس کو کتنے ووٹ ملے ہیں۔ پورے بھارت میں جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، ڈیڑھ ماہ تک صبر سے انتظار کیا جاتا ہے اور چار جون کو نتائج سامنے آتے ہیں تو اس کو تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ نریندر مودی کے جیتنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں، اس کے مقابلے میں سب سے بڑی پارٹی راہول گاندھی کی کانگرس ہے وہ انتخابات میں کیا تیر مارے گی، پچھلے انتخابات میں مودی کی 303 سیٹوں کے مقابلے میں اس کی صرف 52 سیٹیں تھی۔اب کے مودی کا نعرہ ہے کہ 554 نشستوں میں سے 400 سے زیادہ نشستیں حاصل کریں گے۔ مودی نے جس طرح سے بھارت کی ترقی کے لیے اور بھارت کی دنیا بھر میں شناسائی کے لیے اقدامات کیے ہیں بعید نہیں کے مودی کو دو تہائی یا اس سے بھی کچھ زیادہ اکثریت مل جائے۔ہمارے زر مبادلہ کی مالیت نو ارب ڈالر جبکہ بھارت کی 700 ارب ڈالر کے قریب ہے۔گو مودی بھارت کو سیکولرازم سے شدت پسند ہندو ریاست کی طرف لے گیا ہے، اسے صرف شدت پسندوں کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے یہ ناٹک رچانا پڑتا ہے۔ہندو ووٹر کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے ایک تو نریندر مودی کئی فالس فلیگ آپریشن کرتے ہیں اور دوسرے شدت پسندوں میں مسلمانوں، اسلام اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر تے ہیں۔اس مرتبہ ان کی طرف سے پلوامہ جیسا فالس فلیگ آپریشن تو نہیں کیا گیا مگر بابری مسجد کو گرا کر اس کی جگہ رام مندر تعمیر کر کے اس کی تکمیل سے پہلے ہی افتتاح کر دیا گیا۔دوسرا فالس فلیگ آپریشن مودی کی طرف سے اس سال مسلمانوں کی نفرت میں بنائی جانے والی 15 بالی ووڈ کی فلمیں ہیں۔کئی مساجد اور مزاروں کو گرا کر وہاں پہ مندر تعمیر کیے گئے ہیں یہ بھی شدت پسند ہندوو¿ں کو اپنی طرف مائل کرنے کا فالس فلیگ آپریشن ہے۔ہندو ووٹ حاصل کرنے کے لیے مودی ہمیشہ بہت سے معاملات میں پاکستان سے موازنہ کرتے ہیں۔معیشت کے حوالے سے پاکستان تین میں ہے نہ 13 میں جب کہ بھارت چوتھے سے تیسرے نمبر پر برطانیہ کو پیچھے دھکیلتے ہوئے آگیا ہے۔جب تک یہ کالم آپ کے سامنے موجود ہوگا اس وقت تک بھارتی انتخابات کے نتائج سامنے آ چکے ہوں گے۔مودی کا دو تہائی اکثریت حاصل کر لینا پاکستان کے لیے کسی طور بھی سود مند نہیں ہو سکتا۔ نریندر مودی کو دو تہائی اکثریت ملے گی تو بھارت کے مسلمانوں کا ناطقہ مزید بند اور مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم میں مزید اضافہ ہو جائے گا جس کو بھارت آئینی تحفظ دینے کی پوزیشن میں بھی ہوگا۔
ہم نے دوسرے ایونٹ کی بات کی، دوسرا ایونٹ یہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف چین کے چار روزہ دورے پر آج روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کے وفد میں 100 سے زیادہ لوگ شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنی اپنی فیلڈ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ماہرین ہیں۔چین سے بہت بڑی سرمایہ کاری آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔شہباز شریف صاحب دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد اسی طرح سے اپنے دوروں میں تیزی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس طرح پہلے دور میں ایک ملک سے دوسرے، دوسرے سے تیسرے، تیسرے سے چوتھے ملک میں جایا کرتے تھے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی آخری رسوم میں شرکت کرنے کے لیے وزیراعظم کا ایران جانا بنتا تھا اس کے علاوہ جتنے بھی ان کی طرف سے دورے کیے گئے ہیں وہ لا حاصل رہے۔ وہ سعودی عرب گئے، ترکی گئے، کل ہی متحدہ عرب امارات گئے، وہاں سے آ کے ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ چین کے دورے کی تیاری شروع کر دی گئی۔ عرب امارات کے فرمان روا کی طرف سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔سعودی عرب بھی اتنی ہی مالیت کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ ایرانی صدر بھی آٹھ ارب ڈالر کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا وعدہ دے چکے تھے۔پاکستان میں تجارتی معاہدوں کی مالیت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ شہباز شریف کشکول توڑنے کے دعوے کر رہے ہیں۔یہ ابھی تک وعدے ہی ہیں تکمیل ہوگی تو پتہ چلے گا کہ پاکستان میں پاکستان کے دوست کتنے ارب کی سرمایہ کاری کرتے ہیں، کتنے ارب کی تجارت کرتے ہیں اور کتنے ارب ڈالر امداد کی مد میں دے دیتے ہیں۔ یہ رقم تو جب ملی ہے تب ملے گی لیکن اخراجات کوآج سے ہی بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ 100 لوگ لے جانے کی آخر کار ضرورت کیا تھی، اتنی ہو سکتا ہے چین کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تجارت نہ کی جائے جتنے کہ اخراجات ہم نے پہلے ہی کر لیے ہیں۔
پاکستان میں کچھ لوگوں کو یہ یقین تھا کہ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہو کر پاکستان میں جاری پالیسیوں پر نظر ثانی کریں گے۔ ٹرمپ کے ساتھ اب ہاتھ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ جیوری کی طرف سے انہیں سٹار می ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے پیسے دینے کا جرم ثابت ہو گیا ہے، جس کی کم از کم چار سال اور زیادہ سے زیادہ 136 سال سزا ہو سکتی ہے۔یہ پاکستان میں ان لوگوں کے لیے بری خبر ہے جو ٹرمپ کی جیت کی امید لگائے بیٹھے تھے۔لیکن ایسا بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امریکی قانون کے مطابق جیل میں بند سزا یافتہ قیدی بھی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔ٹرمپ جیل سے انتخابات میں حصہ لیں گے تو ان کی جیت مزید یقینی بھی بن جائے گی کیونکہ ہمدردی کا ووٹ ان کو کاسٹ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ جو کہتے بھلے کہتے رہیں کہ وہ اس معاملے میں اس کیس میں بے قصور بلکہ وہ تو اپنے آپ کو معصوم قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ جرم چھپ نہیں سکتا جرم کے اور مجرم کے بے نقاب ہونے میں دیر تو ہو سکتی ہے مگر جرم اور مجرم دونوں کا بے نقاب ہو جانا ایک اٹل قانون فطرت ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے خصوصی نشستوں کے حوالے سے تحریک انصاف کی اپیل پر 13 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ 13 رکنی اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس سے زیادہ جج ہی موجود نہیں تھے۔ ججوں کی کل تعداد 14 ہے ،ان میں سے مسرت ہلالی کی طبیعت بہتر نہیں ہے اس لیے باقی جتنے بھی صاحبان دستیاب تھے ان پر مشتمل قاضی فائز نے بینچ بنا دیا۔اس پر کچھ حلقوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے کہ قاضی فائز اپنی مرضی کا فیصلہ لانا چاہتے ہیں۔ان کو تین سال کی ایکسٹینشن دینے کا لارادیا گیا ہے اگر یہ نشستیں تحریک انصاف کو واپس مل جاتی ہیں یا یہ نشستیں خالی چھوڑ دی جاتی ہیں تو قاضی فائز کی ایکسٹینشن کے لیے دو تہائی اکثریت اس حکومت کے پاس نہیں ہوگی۔
30 مئی کو ہی کور کمانڈر اور فارمیشن کمانڈر کانفرنس ہوئی جس کی سربراہی جنرل عاصم منیر نے کی۔فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں کہا گیا کہ پاکستانی قوم جھوٹ اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے مذموم اور مکروہ عزائم سے پوری طرح باخبر ہے، جن کا مقصد جھوٹ اور پروپیگنڈے سے پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا ہے۔فورم کے مطابق پروپیگنڈے کا مقصد قومی اداروں بالخصوص افواج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنا ہے۔اس موقع پر شرکائے کانفرنس نے کہا کہ اِن ناپاک قوتوں کے مذموم ارادوں کو مکمل اور یقینی شکست دی جائے گی۔فورم نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، 9 مئی کے مجرمان کے خلاف فوری، شفاف عدالتی اور قانونی کارروائی کے بغیر ملک سازشی عناصر کے ہاتھوں یرغمال رہے گا۔کانفرنس کے اعلامیہ سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے سر دست کسی ریلیف کا امکان نہیں ہے۔لیکن پیارے قارئین ایک عدالت اور ایک منصف ان سب سے اوپر بھی بیٹھا ہے۔فائنل حرفِ آخر بس اسی کو طے کرنا ہے۔
عوام اور اسٹیبلشمنٹ میں بڑھتی ہوئی خلیج کیا کم ہو گی؟
Jun 04, 2024