وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت لاہور میں ترقیاتی امور سے متعلق خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں لاہور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کی منظوری دے دی گئی اور ہر زون کی علیحدہ شناخت کےلئے مخصوص کلر استعمال کرنے کی تجویز پر اتفاق کیاگیا۔ ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے ڈویلپمنٹ پلان پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلے فیز میں لاہو رکے چھ زونز کی تعمیرومرمت اور ڈویلپمنٹ کی جائیگی۔ لاہور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ فیزون کی تکمیل کےلئے 10ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ فیزون کی تکمیل کے بعد فیز ٹو میں دیگر زونز کی ڈویلپمنٹ اور تعمیر ومرمت کی جائےگی۔ پہلے فیز میں چھ زونز کی ڈویلپمنٹ اور تعمیر ومرمت کی لاگت کا تخمینہ 74 ارب 15 کروڑ روپے ہے۔ ڈویلپمنٹ پلان میں فراہمی و نکاسی آب کا نظام،رابطہ سڑکوں، گلیوں کی پختہ تعمیر، سٹریٹ لائٹ کی تنصیب اور پارکس کی بحالی بھی ڈویلپمنٹ پلان میں شامل ہیں۔ ہر زون میں سیوریج اور ڈرینج کے پائیدار نظام کےلئے مکمل ڈسپوزل سسٹم قائم کیا جائےگا۔
گزشتہ 5 چھ سال کے ادوار حکومت میں ملک بھر بالخصوص لاہور میں کسی بھی ترقیاتی کام کی طرف توجہ نہیں دی گئی تھی۔ اب نئی منتخب حکومت نے ملک بھر میں بالخصوص پنجاب اور صوبائی دارالحکومت لاہور کے ترقیاتی کاموں کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز جس طرح متحرک ہیں وہ نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ باعث اطمینان بھی ہے۔ ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کے تحت عوام کو سہولیات پہنچانے والے جن منصوبوں کا عزم باندھا گیا ہے‘ امید ہے انکی تکمیل کے بعد لاہور کے عوام پینے کے صاف پانی سمیت سیوریج سسٹم‘ گلیوں کی پختہ تعمیر‘ رابطہ سڑکوں اور پارکس کی بحالی سے سکھ کا سانس لے سکیں گے۔ اس عوامی منصوبے کیلئے 10 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اسکے معیاری ہونے کیلئے مطلوبہ تعمیری مدت پر انحصار کیا جائے تاکہ اسکی پائیداری سے عوام طویل عرصہ تک مستفید ہو سکیں کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لاہور کا ایک معروف اور مصروف ترین اوورہیڈ برج 100 دن کی قلیل مدت میں تعمیر کیا گیا جو اپنی معیاد پوری ہونے سے پہلے ہی ہل جل کا شکار ہو گیا۔ لہٰذا حکومت پنجاب منصوبے کی پائیداری کو اہمیت دے اور اس منصوبے پر خرچ ہونے والے فنڈز کا مکمل چیک اینڈ بیلنس رکھے تاکہ پراجیکٹس کی شفافیت پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔