امریکہ اور اسرائیل  جنگ بندی فارمولے پر رضامند

امریکی صدر جوبائیڈن کا غزہ جنگ بندی کیلئے تین مراحل پر مشتمل مجوزہ منصوبہ سامنے آنے کے بعد اسرائیلی کابینہ نے بھی امریکی صدر کی جنگ بندی تجاویز کی منظوری دیدی ، اسرائیلی جنگی کابینہ کو بائیڈن کی تجاویز پر حکومتی ردعمل کا انتظار ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر حماس امریکی تجاویز پر رضامند ہوجائے تو اسرائیل بھی مان جائیگا جبکہ قطر، امریکا اور مصر نے اسرائیل اور حماس سے صدر جوبائیڈن کے مجوزہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی مخلوط حکومت کے دو انتہا پسند اتحادی وزرا نے نیتن یاہو کو حماس جنگ بندی کی صورت میں حکومتی اتحاد چھوڑنے اور حکومت گرانے کی دھمکی دے دی۔ امریکی تجاویز اور مطالبہ کے بعد نیتن یاہو پر عالمی دباﺅ مزید بڑھ گیا۔ 
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان برائے قومی سلامتی جان کربی نے یہ کہتے ہوئے بال حماس کی کورٹ میں پھینک دی ہے کہ اگر حماس اسرائیل کا پیش کردہ جنگ بندی کا منصوبہ تسلیم کرلے تو اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہو جائیگا۔ اسرائیلی فارمولے کے مطابق حماس اپنی عسکری اور انتظامی صلاحیت ختم کرے‘ یرغمالیوں کو رہا کرے اور یقین دہانی کرائے کہ غزہ سے آئندہ اسرائیل کیلئے کسی قسم کے خطرات پیدا نہیں کئے جائیں گے۔ 7 اکتوبر 2023ءسے اب تک فلسطین کی سرزمین اسرائیل کے ہاتھوں مسلسل خون میں نہا رہی ہے‘ اسرائیل کے ہاتھوں اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جس کی پوری دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ اسرائیل ایک طرف جنگ بندی کا منصوبہ پیش کر رہا ہے اور دوسری جانب غزہ میں اپنی بربریت جاری رکھے ہوئے ہے‘ ایسی صورت میں حماس کو کس طرح اس جنگ بندی کے منصوبے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنی شرائط منوانے کے بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے تاکہ فریقین باہم اتفاق سے اس مسئلہ کا پائیدار حل نکال سکیں۔ اسرائیل اور حماس اقوام متحدہ کی دو ریاستی حل کی قرارداد قبول کرکے بھی اس جنگ کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ حماس کو مصلحتاً ہی سہی‘ فی الحال اسرائیل کے پیش کردہ فارمولے پر آمادہ ہو کر فلسطینی عوام کو مزید جنگ کا ایندھن بنانے سے گریز کرنا چاہیے اور مزاحمتی کارروائیاں بند کرکے مذاکرات کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اسرائیل کا سب سے بڑا معاون اور سرپرست امریکہ اسلامی ملک قطر اور مصر کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس پر دباﺅ ڈال رہا ہے تاکہ مجوزہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔چونکہ امریکی تجاویز اور مطالبے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم پر عالمی دباﺅ مزید بڑھ گیا ہے اس لئے اس جنگ بندی کیلئے دنیا کے دوسرے ممالک‘ بالخصوص مسلم دنیا کو بھی اپنی مصلحتوں کے لبادے اتار کر آگے آنا چاہیے اور جنگ بندی کیلئے اپنا مو¿ثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ اسرائیل کے ہاتھوں انسانیت کا مزید قتل عام روکا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن