سائنس فکشن معروف افسانوی کردار ’عمرو عیار‘ کے موضوع پر بننے والی نئی پاکستانی فلم ’عمرو عیارعید الاضحی پر سینما گھروں کی زینت بننے جا رہی ہے۔ فلم کی کاسٹ میں عثمان مختار، حمزہ علی عباسی، عدنان صدیقی، ثناء نواز، صنم سعید، منظر صہبائی اور فرحان طاہر شامل ہیں۔ فلم لے ڈائریکٹر اظفر جعفری ہیں جبکہ
ایگزیکٹو پروڈیوسر: ہما جمیل بابر ہیں۔نوائے وقت نے فلم کی مرکزی کاسٹ عثمان مختار ، ثناء نواز اور فرحان طاہر سے خصوصی ملاقات کی۔ عثمان مختار نے کہا کہ اس فلم میں میرے کردا کا نام عمرو عیار ہے۔ یہ کہانیاں ہم اپنے بچپن میں سنتے آئے ہیں اور انہی کو سن کر بڑے ہوئے ہیں۔ مجھے جب فلم کے ڈائریکٹر اظفر نے کال کی اور کہا کہ میں عمرو عیار پر فلم بنا رہا ہوں تو میں نے یہی سن کر ہاں کر دی کہ عمرو عیار پر فلم بن رہی ہے۔ میں نے اپنا کردار پوچھا بھی نہیں ہاں کرنے کے بعد اپنے کردار کے بارے میں پتہ چلا۔ عمرو عیار ہمارا اپنا لٹریچر ہے ہالی وڈ نے ہمارے لٹریچر سے انسپائر ہو کر بہت ساری فلمیں اپنے انداز سے بنائیں۔لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم نے اپنے لٹریچر پر فلمیں ہی نہیں بنائیں۔ عثمان مختار نے کہا کہ یہ کردار اور پراجیکٹ میرے لئے بہت زیادہ چیلجنگ تھا۔ فلم میں بڑی کاسٹ ہے منجھے ہوئے اداکار ہیں ان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت الگ رہا۔ اس میں ایکشن سینز تھے ، اور بہت سی چیزیں تھیں جن کے لئے ہمیں ریہرسلز کروائی گئیں ڈھائی مہینے کی ریہرسلز ایک بار ہوئیں ایک ماہ کی ریہرسل ایک بار ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس قسم کا ایکشن میں نے اس فلم میں کیا ہے اس سے پہلے کبھی بھی نہیں کیا اور مجھے بہت مزا آیا۔ ایکشن سین کرتے بھی بہت مزا آیا ، زمین پر جتنا بھی کام ہوتا رہا بہت اچھا لگ رہا تھا مزا آتا تھا لیکن جیسے ہی ہوا میں جانا پڑتا تھا تو میں دل میں تھوڑا پریشان ہو جاتا تھا ، پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ مجھے ہائٹ فوبیا ہے اونچائی سے مجھے ڈر لگتا ہے۔ مجھے جب بتایا گیا کہ فلم میں ایک ولن کا کردار ہے جسے ہالی وڈ کے اداکار فاران طاہر کررہے ہیں تو مجھے یقین نہیں آیا کیونکہ مجھے لگا کہ میرے ساتھ یقینا یہ مذاق کیا جا رہا ہے۔ میں فاران طاہر کا بہت بڑا فین ہوں ، میری دوست اداکارہ ربیعہ چوہدری نے مجھے ایک سال پہلے کہا کہ میں فاران طاہر کے ساتھ ملنے جا رہی ہوں تو میں نے اس سے کہا کہ کیا میں ان کے ساتھ مل سکتا ہوں تو انہوں نے کہا کہ ضرور۔ میں گیا ، فرحان سے ملا اورتصویر بنائی ، یوں ایک سال پہلے بطور فین ان کے ساتھ ملا اور جب مجھے پتہ چلا کہ فاران کے ساتھ ہی فلم میں کام کررہا ہوں تو مجھے بہت اچھا لگا اور بہت فخر بھی محسوس ہوا۔ فاران طاہر بہت اچھے ہیں وہ سیٹ پر سامنے والے کو کمفرٹیبل کر دیتے ہیں ان کے ساتھ ایک ایکشن سین تھا جس میں مجھے ان کو مارنا تھا میں نے فاران سے کہا مجھ سے آپ کو مارا نہیں جا رہا تو انہوں نے کہا کہ یہ کام ہے کرنا تو پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمرو عیار سائوتھ ایشیا کی پہلی فلم ہے جس کا ٹریلر ونڈر کون پر ریلیز ہوا۔ خوشی ہے کہ ہم بھی اپنے لٹریچر پر فلمیں بنانا شروع ہو گئے ہیں۔ فلم سٹار ثناء نواز نے کہا کہ پاکستان کی یہ پہلی فلم ہے جو سپر ہیرو پر بنائی گئی ہے ہماری نئی جنریشن ایسی فلمیں دیکھنا چاہتی ہے تبہی تو وہ ہالی وڈ کی فلموں کو پذیرائی دیتی ہے۔ مجھے جب اس فلم کے لئے پہلی بار اپروچ کیا گیا تو میں نے فون بند کر دیا کیونکہ مجھے لگا کہ مذاق کیا جا رہا ہے یہ فلم جس سکیل پر بنائے جانے کا کہا جا رہا ہے وہ یہاں رہ کر ممکن نہیں پھر مجھے دو دن کے بعد دوبارہ کال کی گئی میں نے رائٹر اور ڈائریکٹر دونوں سے بات کی بہت سارے سوال کئے ، مجھے بتایا گیا کہ اس فلم کے لئے ڈی او پی باہر سے بلوایا جا رہا ہے اس طرح کی بہت ساری باتیں جب کلئیر کی گئیں تو میں نے ہاں کردی۔ اس فلم کے بعد یقینا پاکستان میں اپنے لٹریچر پر ضرور فلمیں بنائی جائیں گی۔ ثناء نواز نے کہ عمرو عیار کا حصہ بننے پر مجھے خوشی ہے یہ میرے کیرئیر کا بہت ہی الگ پراجیکٹ ہے۔ بلکہ میں تو یہ کہوں گی کہ یہ ایک یادگار پراجیکٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بہت ساری ریہرسلز کیں ایکشن کرنا میرے لئے بہت مشکل تو نہیں ہے لیکن یقینا فلم میں کرنے کا بہت مزاآیا۔ میں نے چونکہ مارشل آرٹ بھی سیکھا ہوا ہے تو مجھے ایکشن کرنے میں بہت زیادہ دقت پیش نہیں آتی۔ مجھے امید ہے کہ عمرو عیار پاکستانی سینماکو ایک الگ لیول پر لیکر جائیگی۔ہماری نوجوان نسل جو چیزیں ہالی وڈ کی فلموں میں دیکھ رہی ہوتی ہے وہ اب اپنے سینما گھروں میں بھی اس فلم کے زریعے دیکھ سکے گی۔ فاران طاہر نے کہا کہ میں ہالی وڈ میں کام ضرور کرتا ہوں لیکن میری جڑیں یہیں کی ہیں۔ میں نے پی ٹی وی سے اپنے کام کی شروعات بچپن میں کی تھی۔ میں پاکستان میں بھی کام کرنا چاہتا تھا لیکن اچھے سکرپٹ اور پراجیکٹ کی تلاش میں تھا جب مجھے عمرو عیار آفر ہوئی تو یقینا میں پرجوش تھا میں نے ہاں کر دی۔ اور یہاں جب کام کیا تو بہت اچھا لگا ، ہمارے ہاں بہت ہی باصلاحیت لوگ ہیں۔ میرا عمرو عیار میں کردار نیگیٹو ہے اس کردار کا نام لاکا ہے۔ یہ کردار بہت زبردست ہے اور اس نے جو کوسٹیومز پہنے ہیں وہ بھی دیکھنے والوں کو بہت اچھے لگیں گے۔ مجھے بہت یقین ہے کہ یہ فلم پاکستانی سینما انڈسٹری میں ایک چینج لیکر آئیگی۔ میں پاکستان میں مزید پانچ پراجیکٹ کرنے والا ہوں مجھے بہت امید ہے کہ شائقین ہمارے کام کو بہت پسند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بالی وڈ سے بھی کام کی آفر ہوئی تھی لیکن ایک بار میں نے منع کر دیا اور ایک بار ان کی طرف سے پراجیکٹ کینسل ہو الیکن اگر کوئی اچھا پراجیکٹ ملا تو ضرور کروںگا۔ لیکن میری بہت خواہش ہے کہ میں پاکستان میں مسلسل کام کروں اسکے لئے بہت ضروری ہے کہ اچھے پراجیکٹس ملیں ایسے پراجیکٹس ملیں جن میں کام کرنے کی گنجائش ہو۔سیمی راحیل نے کہا کہ جب مجھے پتہ چلا ک مجھے عمرو عیار کے لیے سلیکٹ کیا گیا ہے تو بہت خوشی ہوئی اور ٹھان لیا کہ ہر حال میں فلم کرنی ہے میری ریکویسٹ ہے کہ آپ سب آکر فلم دیکھیں ورنہ ہم ناراض ہوجائیں گے۔ اداکار علی کاظمی نے کہا کہ بہت الگ فلم ہے ہم سب یہ کہانیاں سن کر بڑے ہوئے ہیں خوشی ہے کہ عمرو عیار پر فلم بنائی گئی ہے دنیا بھر سے باصلاحیت لوگوں کی ٹیم پاکستان بلائی گئیں جنہوں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ ہم نے ریہرسلز کیں۔ کورونا کے دوران یہ فلم شوٹ ہوئی خوشی ہے کہ آخر کار فلم ریلیز ہونے جا رہی ہے۔