احمد فرہاد کیس ،لاء افسر کت درخواست غیر موثرہونے کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے : جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ درخواست میں احمد فرہاد کو اغوا کرنے والوں کی شناخت اور ان کے خلاف کارروائی کی استدعا بھی کی گئی تھی، لا افسر کے مطابق احمد فرہاد کی بازیابی کے بعد یہ استدعا اب موثر نہیں رہی۔ تاہم عدالت احمد فرہاد کے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہونے تک لا افسر کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتی۔ گزشتہ روز شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کروا کر اسلام آباد ہائیکورٹ پیش کرنے کی سیدہ عروج زینب کی درخواست پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ احمد فرہاد اب تک گھر نہیں پہنچے ہیں، وکیل کے مطابق وہ تھانہ صدر مظفرآباد میں درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، وکیل کے مطابق احمد فرہاد کے اہل خانہ کی ان سے ملاقات کروائی گئی ہے، وکیل کے مطابق طبی وجوہات کی بنا پر احمد فرہاد کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق احمد فرہاد 2 جون تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق جسمانی ریمانڈ پر ہونے کے باعث درخواست غیر موثر ہوچکی ہے، عدالت احمد فرہاد کے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہونے تک لا افسر کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتی، درخواست گزار وکیل کے مطابق احمد فرہاد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی ہے، وکیل کے مطابق کچھ روز میں ضمانت پر رہا ہونے کے امکانات ہیں۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے ان تمام محرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 7 جون 2024 تک ملتوی کی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...