کراچی (سٹاف رپورٹر) ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ سے دوسرے روز بھی طے شدہ ملاقات ہوگئی۔ اس ملاقات میں بھی شیشے کی دیوار حائل تھی۔ ملاقات کے بعد ڈاکٹر عافیہ کو جیل حکام لے گئے مگر ڈاکٹر فوزیہ کو کافی دیر تک ملاقاتی کمرے میں بند رکھا گیا چونکہ ملاقات کے دوران موبائل فون یہاں تک ٹشوپیپر، منرل واٹر کی بوتل تک رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے اس لیے ڈاکٹر فوزیہ صحیح طور پر اندازہ نہیں لگا سکیں کہ انہیں کتنی دیر تک ملاقاتی کمرے میں بند رکھا گیاتھا۔ واقع کی تفصیل ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے اپنے ایکس ٹوئیٹر اکائونٹ پر ان الفاظ میں بیان کی ہیں کہ ’’میں نے ایف ایم سی کارسویل سے فوزیہ کے باہر آنے کا 1 گھنٹہ 3 منٹ انتظار کیا ہے، اندر موجود گارڈ کو اندازہ نہیں ہے کہ تاخیر کیا ہے۔ ایف ایم سی کارسویل میں آج کی جھڑپیں: ملاقات کے اختتام پرعافیہ کو روتے ہوئے لے جانے کے بعد، وہ جیل حکام ڈاکٹر فوزیہ کو بھول گئے اور اسے ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک دیوار کی ٹائلیں گننے کے لیے وہاں بند کر دیا...اپنے چھوٹے بہن بھائی کو ایف ایم سی کارسویل کے خوفناک حالات میں دیکھنا اتنا آسان نہیں جیسا عافیہ کے لیے جو ان حالات میں وہاں موجود ہے ــ‘‘۔عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمد ایوب نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات میں اتنی رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں تو قوم ان کی رہائی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا اندازہ خود لگائے۔ڈاکٹر فوزیہ آئندہ ہفتے وطن واپسی کے بعد قوم کو اپنے دورے کی اذیت سے آگاہ اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گی۔ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے بعد تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ آج کا مشکل دن قوم کی دعائوں کی بدولت گزر گیا۔یہ پورا دورہ ہی اذیتناک رہا ہے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی ایسی رکاوٹ کھڑی کردی جاتی تھی کہ جس سے تکلیف ہو۔ انہوں نے کہا کہ جس عافیہ کی رہائی کی افواہیں اڑائی جارہی ہیں وہ عافیہ جو قوم کی بیٹی ہے، وہ عافیہ جس کی ذہانت کے سب معترف تھے اور جس نے قوم کو تعلیم یافتہ بنانے کا خواب دیکھا تھا اور جو ایک منفرد نظام تعلیم کے ذریعے انقلاب لانا چاہتی تھی، وہ اب تک امریکی جیل میں بند پڑی ہے اور بہت برے حال میں ہے جسے میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی ہوں۔ یہ قوم کی دعائیں ہیں جو میں آپ سے مخاطب ہوں۔ میرے اس اذیتناک دورے کی تمام تفصیلات سے قوم کو وطن واپس پہنچ کر آگاہ کروں گی۔