اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ’’سائفر کیس‘‘ کی سماعت کرتے ہوئے کیس کے ملزموں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزائوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا 30 جنوری 2024 ء کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے، خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس دس سال قید کی سزائیں سنائی تھیں، عدالت نے ملزموں کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ملزم تسلیم بھی کر لے تو پراسیکیوشن نے کیس ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اگر سائفر کاپی ٹرائل کورٹ کو دکھا دیتے تو پھر پراسیکیوشن کا کیس بن سکتا تھا۔ پتہ تو چلتا افسانہ کیا ہے؟ کوئی دستاویز عدالت کے اندر کلاسیفائیڈ نہیں ہوتی، قانون نے طریقہ کار بتا دیا ہے کہ کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹس کو کیسے ڈیل کرنا ہے، کیا دنیا میں کوئی جواز پیش کر سکتا ہے کہ دوپہر کو ملزم کا 342 کا بیان مکمل ہو اور کچھ دیر بعد 77 صفحے کا فیصلہ آ جائے، ایسا لگتا ہے یہ پہلے سے لکھا فیصلہ تھا، یہ کوئی طریقہ نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے مختصر فیصلے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا 30 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے۔ ہائی کورٹ نے شارٹ فیصلے میں کہا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کسی اور مقدمہ میں گرفتار نہ ہوں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر، علی محمد خان، فیصل جاوید اور شاندانہ گلزار سمیت پارٹی کی مرکزی قیادت اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں، شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹیاں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ سائفر کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت مکمل کر کے کچھ دیر بعد ہی فیصلہ سنا دیا۔ بعض ذرائع کے مطابق محفوظ فیصلہ سنایا گیا۔ دوران سماعت بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے اپنے حتمی دلائل میں موقف اختیار کیا کہ سائفر کا دستاویز اور اس کا متن کہیں عدالتی ریکارڈ پر نہیں آئے۔ یہ سائفر نہیں دے رہے مگر سزا دے رہے ہیں۔ اگر سائفر گم گیا تو پھر سائفر پاس رکھنے کا چارج کیسے لگ سکتا ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے سائفر گم جانے کی اطلاع کر دی تھی ، رولز کے مطابق انکوائری ہی نہیں کرائی گئی۔ وزارت خارجہ اس کیس میں مدعی بھی نہیں بنی۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ معمولی لاپرواہی سے کریمنل ایکٹ ثابت نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے آڈیو ویڈیو بطور شہادت لانے کے پیرامیٹر بتائے ہیں۔ عدالت میں کسی مخصوص ملک کا نہیں بتایا گیا جس کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔ پراسیکیوشن نے اضافی دستاویزات کی درخواست دی جس کا مطلب ہے کہ وہ کیس ثابت نہیں کر سکے۔ استدعا ہے کہ ملزمان کو تمام الزامات سے بری کیا جائے۔ اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اعظم خان کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم نے انہیں کہا ملٹری سیکرٹری اور سٹاف کو کہو کہ وہ سائفر کی کاپی ڈھونڈیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ملزم کے بیان پر پراسیکیوشن کہے کہ ایک سوال کا جواب ہمارے حق میں ہے وہ لے لیں باقی چھوڑ دیں۔ پراسیکیوشن نے جرم پورا ثابت کرنا ہوتا ہے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے اپنی وکلا ٹیم پر اعتماد کیا، سپورٹ کیا، عدت نکاح کیس بھی اسی طرح ختم ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ایک ناحق اور بے بنیاد کیس کا خاتمہ ہوا۔ بانی پی ٹی آئی کی قانون ٹیم سائفر کیس فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل پہنچی۔ قانونی ٹیم ارکان خواجہ حارث، انتظار پنجوتھا اور شاہ فیصل ایڈووکیٹ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی۔ قانونی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سائفر کیس فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ملک کے 25 کروڑ عوام کیلئے خوشی کا دن ہے۔ آج عوام نے دیکھا کہ انصاف کا علم بلند ہوا۔ ایک ناحق و بے بنیاد کیس کا خاتمہ ہوا۔ کوئی بھی پارٹی اپنی جیتی سیٹوں سے زیادہ حقدار نہیں۔ ہماری مخصوص نشستیں دی جائیں۔ سپریم کورٹ سے امید رکھتے ہیں آئین کی رو کے مطابق چلے گی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا آج انصاف کی جیت ہو گئی۔ سائفر آج ہوا میں اڑ گیا۔ کپتان اور عوام کی جیت ہو گئی۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے بہت مایوس کن دن دیکھے اور مایوسی دیکھی ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو اللہ نے سرخرو کیا ہے۔ ان حالات میں بانی پی ٹی آئی نے نہ کسی سے ڈیل کی نہ معافی نامہ بھجوایا۔ انصاف کا تازہ جھونکا ہمیں ملا ہے۔ انشاء اللہ بانی پی ٹی آئی بہت جلد رہا ہوں گے۔ امید ہے مخصوص نشستوں میں بھی ہمیں انصاف ملے گا۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین ماہ کی کوششوں کے بعد کیس کا فیصلہ ہوا۔ سائفر کیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ تھا جس میں ججز نے میرٹ پر فیصلہ کیا۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی رہائی دور نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مٹھائی تو پراسیکیوشن کے وکلاء کو دیں جنہوں نے مانا بانی پی ٹی آئی سچ بول رہا تھا۔ رانا ثناء اللہ نے گڑھا کھودا اس میں پراسیکیوشن کے وکلاء گر گئے۔ عدت کیس میں مانیکا نے ڈرامہ کر دیا۔ انہوں نے چند ماہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ہی رکھنا ہے۔ ابھی بانی پی ٹی آئی کیخلاف القادر ٹرسٹ کیس پک کر تیار ہو جائے گا۔ ادھر جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، علی محمد خان اور مراد سعید کو آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج دو مقدمات میں بری کر دیا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بریت کے احکامات جاری کئے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم نے ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج دو مقدمات میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔ عدالت نے اسد عمر ،علی محمد خان ، مراد سعید کو بھی دونوں مقدمات میں بری کردیا۔ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اپنے وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اسد عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی و دیگر رہنمائوں کے خلاف تھانہ گولڑہ میں دو مقدمات درج تھے۔ ملزمان پر آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف وزری کا الزام تھا۔ بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں خواجہ حارث‘ انتظار پنجوتھا اور شاہ فیصل ایڈووکیٹ نے ملاقات کی۔ انتظار پنجوتھا نے بتایا کہ قانونی ٹیم کی ملاقات سپریم کورٹ نیب ترامیم کیس کے سلسلے میں ہوئی۔ بانی پی ٹی آئی کو سائفر کیس میں بریت کا بتایا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تمام کیسز جھوٹے ہیں تمام کیسز کا سامنا کروں گا اور سرخرو ہوں گا۔