اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس میں آئندہ سماعت پر سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی اور چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز کو طلب کر لیا۔ عدالت نے چاروں چیف سیکریٹریز کو بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ دوران سماعت وفاقی حکومت نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اتھارٹی تو قائم ہوگئی لیکن یہ فعال کب ہوگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اتھارٹی کے ممبران کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کر دیا، دو ماہ میں عمل مکمل ہوگا، عدالت نے مزید دریافت کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے کوئی ٹھوس اقدام کیا ہے تو بتا دیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ اس میں شک نہیں کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کا رویہ سنجیدہ نہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت اب تک موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کیوں نہیں بنا سکی؟ پنجاب حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ متعلقہ محکموں سے رپورٹس منگوائی ہیں، عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کوئی عملی اقدام کیا ہے تو بتا دیں، جسٹس منسور علی شاہ کا کہنا تھا کہ حیرت ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کوئی عمل اقدام پیش نہ کر سکے۔ بعد ازاں ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا تھا، منصوبے کے تحت 70 لاکھ درخت لگائے گئے، اقوام متحدہ نے بھی بلین ٹری سونامی منصوبے کو تسلیم کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بلین ٹری منصوبے کے تحت لگائے آدھے درخت ختم ہوچکے ہیں، صرف درخت لگانا نہیں ہوتا ان کی دیکھ بھال بھی کرنی ہوتی ہے، تمام چیف سیکریٹریز سے پوچھیں گے کہ پالیسیز بنانے اور عملدرآمد پر کیا پیشرفت ہے؟ بعد ازاں عدالت نے صوبائی چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی کو طلب کرتے ہوئے سماعت یکم جولائی تک ملتوی کر دی۔
موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کیس، سیکرٹری ‘چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز طلب
Jun 04, 2024