کوئٹہ (بیورو رپورٹ + بی بی سی ڈاٹ کام) انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار مےں 3بم دھماکوں کے خلاف گذشتہ روز بلوچستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کی اپیل پر خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں مےں ہڑتال کی گئی، اس دوران متعدد شاہراہوں کو بلاک کر دیا گیا۔ ایک ڈاکخانہ اور یوٹیلٹی سٹور جلا دیا گیا اور نامعلوم افراد نے تشدد کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خضدار شہر میں مکمل شٹرڈاون اور پہیہ جام کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک معطل رہی اور دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مشتعل افراد نے خضدار میں یوٹیلٹی سٹور اور ڈاک خانے کو نذرآتش کردیا جبکہ نجی بینک میں توڑ پھوڑ کی اور مختلف شاہراہوں کو ٹائر جلاکر ٹریفک کیلئے بند کردیا۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراو کیا جس سے ایک اہلکار زخمی ہوگیا، اسی دوران نامعلوم افراد نے تشدد کر کے ایک شخص کو ہلاک کردیا۔ اس کے علاوہ نوشکی ،آواران ، مالار ،گیشکور ،تمپ ، تربت،مند،بلنگور، سامی ،ہوشاپ، بلیدہ ،زعمران ، پسنی ،جیونی اور ماڑہ میں مکمل شٹرڈاون رہا، مشتعل مظاہرین نے شاہراہوں کو ٹائر جلاکر ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ اوتھل میں میرین یونیورسٹی کے طلباءنے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کوٹائر جلاکر ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ جسے پولیس نے مذاکرات کر کے کھلوایا اور طلبہ پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ بلوچ بار اور مکران بار کی مشترکہ کال پر آج (جمعرات) بلوچستان کے مختلف علاقوں مےں عدالتوں کا بائےکاٹ کےا جائے گا۔ ان شہروں مےں کوئٹہ، دشت، مستونگ، قلات، سوراب، گوادر، تربت، پنجگور، خاران اور نوشکی شامل ہےں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر خضدار نذیر احمد کرد نے بی بی سی کو بتایا کہ یونیورسٹی مےں دس سے پندرہ میٹر کے فاصلے پر تین دھماکے ہوئے، بم ڈسپوزل عملہ تفتیش کر رہا ہے کہ دھماکے دستی بم کے تھے یا دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی نے جاں بحق طلبہ کے ورثاء کے لئے 5، 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے 5روزہ سوگ منانے اور 8مارچ کو صوبہ بھر مےں مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔