کتاب عشق کا شاید یہی قصّہ پرانا ہے
کہ ہرممکن کسی ذی ہوش کومجنوں بنانا ہے
سبب ناراضیءدل کا خدا را کہہ دو با لآخر
سدا کی طرح یوں ہی جی جلانا یا ستانا ہے
نہ ہوکیوں کراسیردام آخر طائر حر بھی
برائے زندگی اس کو تلاش آب و دانہ ہے
ڈرائیں جب کبھی تاریکیاں راہوں میں منزل کی
ہمیشہ لے کے مشعل ہاتھ میں ان کو مٹانا ہے
جسے دیکھو رضیّہ مبتلا ئے خود فریبی ہے
بزعم خود عمل ہر ایک اس کا عا قلا نہ ہے