لاہور (خبرنگار) سنیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک اسحق گذشتہ 10روز سے پنجاب حکومت کی تحویل میں ہے مگر رحمن ملک اسے اپنی تحویل میں لینے سے کترا رہے ہیں۔ ملک اسحق بلوچستان اور پنجاب میں قتل و غارت گری میں ملوث ہے تو رحمن ملک اسے پنجاب حکومت سے اپنی تحویل میں لینے کے لئے رابطہ کیوں نہیں کرتے؟ رحمن ملک سندھ اور بلوچستان میں ان کی پارٹی کی حکومت کی جانب سے ملک اسحق کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی حقیقت ماننے سے انکار کیوں کر رہے ہیں؟ رحمن ملک دوسروں پر الزام تراشی کر کے پیپلز پارٹی کی حکومت کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی پارٹی کی حکومت نے سندھ اور بلوچستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری میں ملوث عناصر کی سرکوبی میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ سینیٹر ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا کہ رحمن ملک کے بیانات صوبائی منافرت کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیںجو قومی وحدت کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ اپنے فرائض کی ادائیگی کے ضمن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور اب وہ صرف میڈیا پر بیانات میں ہی زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رحمن ملک لوگوں کو یہ بھی بتائیں کہ عباس ٹاﺅن کراچی میں دھماکوں کے وقت سندھ پولیس کہاں تھی اور کوئی بھی صوبائی یا وفاقی ادارہ آگ اور خون میں گھرے متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لئے عباس ٹاﺅن کیوں نہیں پہنچا؟ سندھ پولیس اور سندھ حکومت کی طرف سے بم دھماکوں کے مقام پر کئی گھنٹوں تک نہ پہنچنا اور متاثرین کو المناک صورتحال میں بے یارومددگار چھوڑ دینا شرمناک فعل تھا جو اتنا ہی قابل مذمت ہے جتنی دہشت گردی کی واردات۔ پنجاب حکومت دہشت گردی کی روک تھام اور فرقہ ورانہ عناصر کی سرکوبی کے لئے ٹھوس اقدام کر رہی ہے۔ رحمن ملک ہمیں ‘ ہماری ذمہ داریاں نہ بتائیں پنجاب حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا پوری طرح احساس ہے۔