پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش میں اصلاحی اقدامات اقتدار کے آخری سال انجام پاتے ہیں: برطانوی میڈیا

لندن(اے پی اے )برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش ایسے ممالک ہیں جہاںتمام تر اصلاحی اقدامات دور اقتدار کے آخری سال کیئے جاتے ہیں، سیاسی فائدے کیلئے افضل گرو کی پھانسی ہو،بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے رہنماوںکی موت کے فیصلے ہوں یا پاک ایران گیس پائپ لائن، جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے پھرتیاں،غریب عورتوں کے لیے وظیفہ، کم آمدنی والے طبقات کے لیے سستے مکانات کا ایک اور خواب، انتہائی دائیں بازو کی ہمدردیاں جیتنے کے لیے طالبان سے امن مذاکرات پر اصرار، انرجی پالیسی، ماحولیات پالیسی، اکنامک ٹاسک فورس، لیپ ٹاپ سکیم سے لے کر ٹرانسپورٹ منصوبوں کے افتتاح، فلائی اوورز کی راتوں رات تعمیریہ سب عوام کو آئندہ عرصہ کے لئے اپنے اقتدار کے زیر عتاب رکھنے کے بہانے ہیں،ان حکومتوں کا مشن بن چکا ہے کہ بھلے قوم دو حصوں میں بٹ جائے، سڑکوں پر تشدد حکمران ہوجائے مگر ووٹ ہاتھ سے نہ جائے۔سارا شاخسانہ شائد مدتِ اقتدار کے آخری سال کا ہے۔ کیا ایسا کوئی طریقہ وضع ہوسکتا ہے کہ جمہوریت تو رہے مگر مدتِ اقتدار کا آخری سال آئے ہی نہ۔اگر منتخب جمہوری حکومتیں اپنی مدت کے آخری سال میں جسے انتخابات کا سال کہا جاتا ہے انڈوں پر بیٹھی ک±ڑک مرغی میں بدل جاتی ہیں لیکن پاپولر پالیٹکس کا لبادہ اوڑھ کر۔جیسے امریکی الیکشن سال میں وائٹ ہاو¿س بھیگی بلی بن جاتا ہے اور اسرائیل شیر ہوجاتا ہے۔جیسے بھارت میں کانگریس حکومت نے انتخابی سال کے دوران بی جے پی کا سیاسی ٹائر پنکچر کرنے کی پیش بندی میں افضل گرو کو بلی چڑھا دیا۔جیسے پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں چار برس خزانے پر ناگ کی طرح بیٹھنے کے بعد پانچویں برس میں عوامی فلاح و بہبود کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے لیے دوڑ پڑیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...