لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے جبری مشقت کے خاتمے کے لئے صوبائی وزیر محنت و انسانی وسائل راجہ اشفاق سرورکی سربراہی میں 18رکنی صوبائی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں اقدامات کے ذریعے جبری مشقت کے شکار بھٹہ مزدوروں اور دیگر تجارتی و صنعتی اداروں میں مزدوروں کو آزادی حاصل ہو سکے گی اور اُن کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔ کمیٹی کے قیام سمیت اس کے اغراض و مقاصد پر مبنی نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاگیاہے۔ پنجاب بھر میں جبری مشقت کے خاتمہ کے لئے جاری کوششوں کو مزید تیز کرنے کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب نے اس حوالے سے قائم پہلی کمیٹی ختم کر کے نئی کمیٹی قائم کردی ہے جو جبری مشقت خاتمہ کے ایکٹ 1992اور قوانین 1995کے تحت بانڈڈ لیبر کے خاتمہ کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائے گی۔ وزیر محنت و افرادی قوت راجہ اشفاق سرور کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ رکن قومی اسمبلی معین و ٹو، میاں محمد رفیق ایم پی اے ، سیکرٹری محنت و انسانی وسائل، سیکرٹری لا اینڈ پارلیمانی امور ، سیکرٹری ہوم، سیکرٹری لٹریسی، سیکرٹری ہیومن رائٹس ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر ، نمائندہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، جنرل سیکرٹری بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن، صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری ، جنرل سیکرٹری پاکستان ورکرز کنفیڈریشن ، صدربھٹہ مزدوریونین فیصل آباد، جنرل سیکرٹری بی ایل ایل ایف پاکستان، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کا نمائندہ اور ڈی جی لیبر ویلفیئر پنجاب شامل ہیں ۔ کمیٹی ممبران پنجاب بھر میں موجود 35لاکھ سے زائد بھٹہ مزدوروں سمیت دیگر شعبہ جات میں موجود تقریباًایک کروڑ پابند مزدوروں کو جبری مشقت سے نجات کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔کمیٹی عدالتوں کے ذریعے آزاد ہونے والے مزدوروں کی بحالی، قانون کی عملداری، ایکشن پلان سمیت جبری مشقت کے خاتمہ کے لئے قانون میں ترامیم اور اسے قابل عمل بنانے کے حوالے سے بھی کام کرے گی۔ مذکورہ کمیٹی جبری مشقت کے خاتمہ کے لئے کام کرنے والے ملکی و غیر ملکی اداروں اور این جی اوز کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دے گی اور ورکنگ پارٹنرشپ کو مزید مستحکم کرنے کے لئے قابل عمل تجاوز پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ کمیٹی کے اقدامات سے جبری مشقت کے شکار مزدوروں کے مسائل حل ہوں گے اور جلد ہی صوبہ بھر سے جبری مشقت کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔