لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ساجد میر کے سینٹ امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت آج چار مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے دوبارہ جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل مبین قاضی نے موقف اختیار کیا کہ ساجد میر پی ایچ ڈی نہ ہونے کے باوجود اپنے نام کے ساتھ غیر قانونی طور پر پروفیسر لکھتے ہیں۔ وہ عالم کا تجربہ رکھتے ہیں نہ ہی شرعی قوانین کے حوالے سے سینٹ میں اپنا کردار ادا کیا لہذا وہ ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ساجد میر مرکزی جمعیت اہل ہدیث کے سربراہ ہونے کے باوجود مسلم لیگ(ن) لیگ کی نشست سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ان کا یہ اقدام آئین پاکستان اور پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ساجد میر آئین کے آرٹیکل 62 اور63 کے معیار پر پورا نہیں اترتے لہذا انکے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جائیں۔ساجد میر کے وکیل نے جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی۔ جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے ساجد میر سے جواب طلب کر لیا۔
سینٹ کیلئے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف درخواست‘ ہائیکورٹ نے ساجد میر کے وکیل سے آج پھر جواب طلب کرلیا
Mar 04, 2015