اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں 10 فیصد اضافہ مسترد کردیا‘ آئندہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر جی ایس ٹی یا کسی اور ٹیکس کی شرح نہ بڑھائی جائے‘ رکن قائمہ کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے کرکے پارلیمنٹ کو غیر فعال کیا جارہا ہے‘ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ پٹرول‘ لائٹ ڈیزل‘ ہائی اوکٹین اور مٹی کے تیل پر سیلز ٹیکس کم کرکے 18 فیصد جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر 27 فیصد کردیا ہے۔ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ کوشش ہے کہ رواں مالی سال کے دوران مالیاتی خسارہ 4.9 فیصد سے نہ بڑھے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر بجٹ میں مختص 525 ارب سے زائد خرچ کریں گے۔ 31 قومی اداروں کی نجکاری کی فہرست میں 7 مزید ادارے شامل کئے ہیں‘ قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر گذشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ ایک سال بعد اپ لوڈ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ جی ڈی پی بارے رپورٹ ہر ماہ اپ لوڈ کی جائے جبکہ معیشت کا بیس ایئر ہر پانچ سال بعد تبدیل کیا جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ‘ ریونیو‘ اقتصادی امور‘ شماریات و نجکاری کا اجلاس چیئرمین عمر ایوب کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے گذشتہ دنوں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرنے کے حکومتی فیصلے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق حکومت ضرورت پڑنے پر کسی بھی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے لیوی عائد کرسکتی ہے جبکہ سیلز ٹیکس ایکٹ میں بھی حکومت کو شرح میں ردوبدل کا اختیار دیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اختلاف کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا موقف مسترد کردیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ٹیکسوں کی شرح میں ردوبدل کی مجاز نہیں۔ آن لائن کے مطابق کمیٹی نے نیشنل بینک آف پاکستان کے ریجنل دفاتر کے قیام سے روکتے ہوئے ایریا دفاتر قائم کرنے کی ہدایت کردی۔