شمالی کوریا پر مزید عالمی پابندیاں اوبامہ کا خیرمقدم

Mar 04, 2016

اداریہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز شمالی کوریا پر سخت ترین پابندیوں کی منظوری دے دی۔ یہ اقدام شمالی کوریا کی طرف سے چوتھے نیوکلیئر راکٹ ٹیسٹ کے باعث اٹھایا گیا ہے۔ امریکی صدر اوبامہ نے سلامتی کونسل کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو خطرناک پروگرامز روکنے چاہئیں۔
یہ امریکہ کا دُہرا میعار ہے کہ وہ اپنی سلامتی کے تحفظ کے نام پر کسی ملک پر حملہ اور ایٹم بم پھینکنے سمیت ہر اقدام اٹھانا جائز سمجھتا ہے اور کوئی دوسرا ملک اپنی سلامتی کو لاحق حقیقی خطرات کے پیش نظر ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرے تو امریکہ اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں لگوانے میں پیش پیش ہوتا ہے۔ پاکستان اور ایران اس امریکی پالیسی کی سزا بُھگت چکے ہیں جبکہ اسکے برعکس امریکہ نے بھارت اور اسرائیل کی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول میں معاونت اور سرپرستی کی اور اسی طرح ایران کی جانب سے امریکی مقاصد کی تکمیل کی یقین دہانی پر اس کیخلاف عائد پابندیاں ہٹوا دی گئیں۔ لیکن اگر امریکہ عالمی اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے نام پر ایٹمی عدم پھیلائو کی پالیسی مرتب کرتا ہے تو اسکا اسے خود پر بھی اطلاق کرنا چاہئے اور سب سے پہلے اپنے ایٹمی ہتھیار تلف کرنے چاہئیں جیسا کہ سینٹ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین جنرل (ر) عبدالقیوم نے تقاضہ کیا۔ مگر وہ ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھیر لگانا اپنا استحقاق بنائے بیٹھا ہے جس کیلئے ایٹمی کلب کو ڈھال بنایا جاتا ہے۔ بلاشبہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ اگر امریکہ کو فی الواقع علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو پہلے اسے خود کو ایٹمی ہتھیاروں سے غیرمسلح کرنا ہو گا ورنہ دوسرے ممالکپر پابندیاں لگانا منافقت ہے۔

مزیدخبریں