نیو یارک (بی بی سی) امریکی حکام کی جانب سے 2011 میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے مکان سے ملنے والی دستاویزات کے جاری کئے گئے دوسرے حصے کی مزید تفصیلات کے مطابق دیگر دستاویزات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ا±سامہ بن لادن کو الیکٹرانک طریقے سے جاسوسی کا خطرہ تھا۔ جاسوسی کا ڈر بن لادن کی تحریروں میں واضح نظر آتا ہے۔ دنیا کے سب سے مطلوب شخص ایران میں مقیم اپنی ایک اہلیہ کو لکھے گئے خط میں اپنے اِس ڈر سے پردہ ا±ٹھاتے ہیں کہ دندان ساز کیویٹی کا آپریشن کرتے ہوئے ا±ن کے دانت میں ’الیکڑانک ٹریکنگ ڈیوائس‘ یعنی کہ جاسوسی کا آلہ نصب کرسکتے ہیں۔ عبداللہ کے نام سے تحریر کردہ خط میں وہ کہتے ہیں کہ ’آلے کا حجم گندم کے دانے جتنا لمبا اور ا±س کی چوڑائی سویّوں کے ٹکڑے جتنی ہوگی۔‘ بن لادن ایک اور خط میں رقم کی منتقلی کے حوالے سے پریشان محسوس ہوتے ہیں۔ ا±نہوں نے منتظمین کو ہدایت کی کہ جن سوٹ کیسوں میں رقم منقتل کی جاتی ہے، ا±ن کو تباہ کردیا جائے۔ ا±نہیں اِس بات کا ڈر تھا کہ اِس میں جاسوسی کے آلے ہوسکتے ہیں۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ رقم گاڑیوں میں منتقل ہونی چاہیے اور اِس کے لیے ا±ن دنوں کا انتخاب کیا جائے، جب بادل زیادہ ہوں۔ متعدد دستاویزات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ا±نہیں عراق میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں سے اختلاف تھا، بعد میں یہی خود کو ’دولت اسلامیہ‘ کہلانے والی تنظیم بن گئی تھیں۔ بن لادن نے ا±س وقت القاعدہ فی العراق کی جانب سے سر کاٹنے اور دیگر وحشیانہ کارروائیوں کی بھر پور مذمت کی تھی۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’ہمیں جنگ کو اپنے اوپر حاوی نہیں کرنا ہے، اِس کا ماحول، حالات، نفرت اور بدلہ ہمیں گمراہ کر سکتا ہے۔‘ دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے القاعدہ کی مختلف تنظیموں پر کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے اندرونی کشمکش جاری تھی۔ دستاویزات میں اِس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ متحد انتظامی ڈھانچہ اپنانے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔ خاکہ میں کہا گیا کہ ’چیف آف سٹاف کمیٹی‘ اِس کے علاوہ ’فوجی رہنما کے ساتھ کام کی قابلیت رکھنے والے افسران اور اہلکار‘ اور اپنے کاموں کی فہرست مرتب کریں۔ 2011 بن لادن کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا۔ ا±نہوں نے تنظیم کے نائن الیون کے حملوں کی دسویں برسی کی کوریج کا بندوبست کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کے بعض اداروں کے ساتھ کام کرنے کی تجویز دی تھی۔ بن لادن خود بھی ایبٹ آباد کے گھر سے منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’اپنے موجودہ ساتھی بھائیوں کے ساتھ ج±ڑے رہنے کا حالیہ وقت واشنگٹن اور نیویارک پر حملے کی دسویں برسی ہے جو کہ اب سے چند ماہ بعد اسی سال یعنی 2011 کے اختتام پر ہے۔‘ تاہم وہ برسی سے قبل ہی ہلاک ہوگئے تھے۔ اِن دستاویزات میں نئے آنے والے جہادیوں کے لیے ’اسلامی مطالعہ کا مضمون برائے سپاہی اور اراکین‘ کے نام سے ایک سبق بھی شامل ہے۔ کیا القاعدہ کے کمانڈروں کو میدان جنگ میں اپنی بیویاں رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے، دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تنظیم میں ایک متنازع مسئلہ رہا ہے۔
اسامہ/ دستاویزات