اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مصطفٰی کمال نے اپنی پریس کانفرنس میں ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے۔ رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سندھ میں تبدیلی دکھائی دے رہی ہے، مصطفی کمال نے سنسنی خیز انکشافات کئے اور وہ باتیں بھی کیں جو عمران خان کافی عرصے سے عوام کو بتا رہے ہیں، سندھ میں عوام پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سے مایوس ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کیلئے مصطفٰی کمال کی باتیں نئی نہیں ہیں۔ دریں اثناء امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مصطفٰی کمال کے الزامات پر کمشن فار ٹروتھ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ سراج الحق نے کہا کہ یہ دیکھنا ہے مصطفٰی کمال کے ساتھ حسب سابق ڈنڈا ہے یا نہیں۔ پی پی پی کے سابق رہنما نبیل گبول نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے علم ہے کہ الطاف حسین نے کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ فاروق ستار، انیس قائم خانی اور مصطفی کمال کو مار مار کر نائن زیرو سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ مصطفی کمال نے کہا ہے رابطہ کمیٹی کے 70فیصد لوگ اس سے متفق ہیں اور وہ الطاف حسین کے رویئے سے تنگ ہیں۔ پارٹی میں ہوتے ہوئے معلوم تھا جماعت کے کرمنلز بھارت آتے جاتے ہیں۔ مصطفٰی کمال نے رحمٰن ملک کو بحیثیت وزیر داخلہ آگاہ کیا ہم پھنس گئے ہیں۔ مصطفٰی کمال پڑھا لکھا مہاجر کارڈ پلے کرنا چاہتے ہیں۔ دو دھڑے لڑیں گے تو فائدہ پی ٹی آئی کو ہو گا۔ علاوہ ازیں شیخ رشید نے کہا ہے کہ ایسے وقت ایم کیو ایم کو للکارنا بڑی جرات کا کام ہے۔ کراچی رابطہ کمیٹی لندن سے زیادہ سمجھدار ہے۔ ایم کیو ایم میں بہت زیادہ پڑھے لکھے لوگ ہیں۔ ایم کیو ایم کا ووٹ مہاجروں کے لئے ہے اگر اس ووٹ کو بہتر مہاجر ملتا ہے تو متحدہ کے ساتھ اس نے کوئی نکاح نہیں پڑھا رکھا۔ جلد بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ انیس قائم خانی مصطفٰی کمال سے زیادہ ایم کیو ایم کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا اثر ورسوخ کراچی سے حیدر آباد اور میرپور خاص تک پھیلا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ میرے سامنے رحمٰن ملک اور قائد ایم کیو ایم کی ملاقات کی بات کبھی نہیں ہوئی۔ ایم کیو ایم کیخلاف ایسے الزامات سنتے رہے ہیں۔ 1992ء کا آپریشن بھی انہی الزامات کے تحت ہوا تھا۔ کئی دہائیوں سے ملک میں یہ باتیں چل رہی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس میں کوئی نئی بات ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ مصطفٰی کمال کا اپنے ملک آنا اچھی بات ہے انہیں ویلکم کرتے ہیں۔ ان کے آنے سے سیاست میں کوئی بھونچال نہیں آگے گا۔ تحریک انصاف کے اعجاز چودھری نے مطالبہ کیا کہ ریاست خود مدعی بن کر قائد ایم کیو ایم کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ مصطفی کمال پارٹی میں رہنے کی وجہ سے تمام حقائق جانتے ہیں۔ پی پی پی کی شہلا رضا نے پریس کانفرنس کو 'ڈراما' قرار دیتے ہوئے کہا ' نامعلوم افراد کے بعد اب نامعلوم سیاسی جماعت بھی آرہی ہے۔