اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+بی بی سی) ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے پٹھانکوٹ حملہ کی تحقیقات کیلئے مکمل تعاون کیا لیکن بھارت نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات کا کچھ نہیں بتایا۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان نے بھارت کی الزام تراشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا پٹھانکوٹ حملے کے حوالے سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے دورہ بھارت کیلئے طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے۔ مزید ثبوتوں کے حصول کیلئے خارجہ سیکرٹری نے بھارتی ہم منصب کو خط بھی لکھا ہے۔ ترجمان نے بھارتی وزیر دفاع کی طرف سے ریاستی سرپرستی کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ افسوسناک ہے کیونکہ پٹھان کوٹ واقعے کے بارے میں تحقیقات کو آگے بڑھانے کیلئے تعاون اور افہام وتفہیم وقت کی ضرورت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان وزارتی سٹریٹجک ڈائیلاگ کے چھٹے دور میں دوطرفہ ایشوز کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ مذاکرات کا ساتواں دور اگلے سال منعقد ہوگا۔ نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کے لئے پاکستان تمام رکن ممالک سے رابطے رکھے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات کی تاریخوں کے تعین کے لئے رابطے جاری ہے۔ جلال آباد میں بھارتی قونصل خانے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو سکیورٹی فراہم کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے، پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی طرف سے افغان طالبان کے بعض رہنماؤں کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ افغان حکومت اور طالبان گروپوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات کی تاریخ کا تعین نہیں کیا جاسکا تاہم کوششیں جاری ہیں۔ اس رابطہ گروپ میں بھارت، روس اور ایران کو شامل کرنے کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ گروپ گزشتہ سال دسمبر میں قائم کیا گیا، یہ اپنا کام بہت احسن طریقے سے سرانجام دے رہا ہے، چاروں ممالک آپسی رابطوں سے مصالحتی عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 2253کے مطابق کوئی بھی رکن ملک نہ تو داعش کو اسلحہ فراہم کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی مدد کرسکتا ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی کے مجوزہ دورہ پاکستان کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ ابھی دورے کی تاریخوں کا تعین نہین کیا گیاڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ان کو ہم بھولے نہیں ہیں، ان کا مقدمہ عدالت میں ہے، ہمارا سفارتخانہ تمام ضروری تعاون فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان بھارت سے تعاون کر رہا ہے۔ تاہم اضافی شواہد کے حوالے سے بھارتی جواب کے منتظر ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان امریکہ سٹریٹجک مذاکرات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مصالحتی عمل کو کامیاب بنانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا میں پاکستان کے نیوکلیئر ایٹمی پروگرام پھیلائو کے حوالے سے آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے پاکستان ایک پرامن ایٹمی ملک ہے اور پاکستان ٹیکنالوجی کے عدم پھیلائو پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے کو پاکستان نہیں بھولا اور متعدد بار امریکہ کے ساتھ پاکستانی سفارتخانے نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔
پٹھانکوٹ واقعہ: بھارتی الزام تراشی افسوسناک‘ مزید شواہد مانگ لئے‘ مذاکرات کی تاریخ طے کی جا رہی ہے: پاکستان
Mar 04, 2016