اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں) جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی و شرانگیزی کے واقعات میں ملوث ہونے سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کردیا ہے۔ ہمارے موقف کو پذیرائی مل رہی ہے۔ کل بھوشن یادیو کیخلاف ایف آئی آر تیار کی جارہی ہے۔ بھارتی کی حکومت کو ایک سوالنامہ دیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے کل بھوشن یادیو کا نام لینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دیئے جانے والے ڈوزیئر میں کل بھوشن یادیو کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ ہم دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو بھی اس سے متعلق آگاہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ معاملہ نہایت اہم اور حساس ہے اور اس کے لئے تفصیل تیار کرنا ہوگی۔ کل بھوشن یادیو کو بھارت کے حوالے نہیں کریں گے۔ پاکستانی عدالتوں میں کیس چلانے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ مشیر خارجہ نے بتایا کہ کینیڈا میں پاکستانی سفارتخانے میں زیادہ تر شکایات مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اور نادرا کارڈ کی پروسیسنگ میں تاخیر سے متعلق ہوتی ہیں۔ یہ شکایات فوری طور پر نادرا ہیڈ کوارٹر کو ارسال کردی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قومی فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات بوسن نے بتایا کہ کھاد پر سبسڈی کے حکومتی پروگرام کو بہت پذیرائی ملی ہے‘ حکومت صرف کھادوں پر نقد سبسڈی فراہم کر رہی ہے‘ زرعی مشینری اور آلات پر کسٹم ڈیوٹی کو 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں قومی شاہراہوں کی دیکھ بھال پر این ایچ اے نے چار کروڑ بارہ لاکھ 78 ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔ سینیٹر نزہت صادق کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ملک میں کینسر کے مرض کے علاج کے لئے نئے ہسپتال اور نئی وارڈز بنائی جا رہی ہیں۔ اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران مرکزی وزارت کے کسی افسر یا اہلکار کو دوبارہ ملازمت نہیں دی گئی۔ بی بی سی کے مطابق سرتاج عزیز نے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے بھارت کو کلبھوشن یادو اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود کے سوال پر کہ کیا ریمنڈ ڈیوس کی طرح کل بھوشن یادیو کو بھی ریڈ کارپٹ پر واپس بھجوایا جاسکتا ہے؟ مشیر خارجہ نے ایسے کسی بھی امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی کل بھوشن یادو کے خلاف ناکافی ثبوت موجود ہونے کی بات نہیں کی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ انڈیا کے ریاستی عناصر پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں اور گرفتار کلبھوشن یادو بھی بھارت کے حاضر سروس افسر تھے۔ اسی حوالے سے سینیٹر اعتزاز احسن نے بھی سرتاج عزیز سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم اپنی زبان سے کلبھوشن یادو کا نام لیں گے؟ جس پر سرتاج عزیز نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کلبھوشن یادو کا نام نہ لیں، جب مناسب موقع ہوگا تو وزیراعظم کلبھوشن یادو کا نام ضرور لیں گے۔ دریں اثناءجمعہ کو چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان میں وزراءکی عدم موجودگی میں احتجاجاً ایوان بالا کی کارروائی کو جاری رکھنے سے انکار کردیا‘ چیئرمین سینٹ نے واضح کیا ہے کہ حکومت ایوان بالا کو چلانا ہی نہیں چاہتی حکومت کا رویہ غیر سنجیدگی پر مبنی ہے۔ یہ انتباہ چیئرمین سینٹ نے ایوان بالا میں ایک توجہ مبذول کروانے کے نوٹس پر جواب کیلئے وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے نہ آنے پر جاری کیا۔ گزشتہ روز پی پی پی کی سینیٹر کامران سحر نے اسلام آباد کے نجی سکولوں کے نصاب کی کتابوں میں آزاد جموں وکشمیر کا علاقہ جموں وکشمیر کا پاکستانی مقبوضہ علاقہ قرار دینے کو قومی مفاد کے منافی قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے آگاہ کیا کہ وزیر مملکت برائے تعلیم ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں کسی اور وزیر کی ذمہ داری لگائی گئی ہو گی۔ چیئرمین نے اجلاس کی کارروائی کو احتجاجاً آگے بڑھانے سے انکار کردیا اور کارروائی پیر تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں چیئرمین سینٹ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے قائد ایوان کے ذریعے وزراءکی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے۔ وقفہ سوالات کے دوران شیخ آفتاب احمد نے ایک سوال پر کہا کہ ان کو فائلیں دے دی جاتی ہیں اور میں پڑھ دیتا ہوں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزراءکے آنے کے حوالے سے میری رولنگ تھی۔ وزراءکو یہاں آنے کا پابند کیا جائے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اب وزراءکو یہاں آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزراءکی سپریم کورٹ میں کوئی ڈیوٹی نہیں تھی۔ اعتزاز احسن خود کافی عرصہ بعد تشریف لائے ہیں معلوم نہیں کس مقدمہ میں مصروف تھے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزراءکی ایوان میں حاضری یقینی ہو گی۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے وزراءکی ایوان میں عدم شرکت پر احتجاجاً سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔ ایوان بالا میں پاکستان سپر لیگ میں کرپشن سکینڈل کے اسباب و نتائج کو زیر بحث لانے کی تحریک التواءکی اجازت نہیں دی گئی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس معاملے کی پہلے ہی تحقیقات ہو رہی ہیں‘ اس کی رپورٹ آنے دی جائے۔ تحریک التواءکی اجازت نہیں دی گئی پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے دوران مبینہ طور پر پشتون آبادی کے کوائف جمع کرنے کی کارروائی کو زیر بحث لانے کی تحریک التواءکی اجازت نہیں دی گئی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ فاٹا‘ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے قومی شناختی کارڈ بلاک کئے جانے کے حوالے سے توجہ دلاﺅ نوٹس اور مبینہ طور پر پشتون آبادی کے کوائف جمع کرنے کی کارروائی کی تحریک التواءپر پیر کو بات ہو گی۔ چیئرمین کے کہنے پر حافظ حمد اللہ نے سینیٹر نسرین جلیل کے شوہر کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی کرائی ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے علاوہ ایجنڈے میں شامل دیگر امور نمٹائے گئے۔
سینٹ