جمعہ کو سینٹ کا 260واں سیشن شروع ہوا تو پہلے روز ہی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی میں احتجاجاً ایوان بالا کی کارروائی کو آگے بڑھانے سے انکار کردی یہ اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ ہے چیئرمین سینیٹ وزراء کی عدم موجودگی پر نراضی کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور کئی بار اجلاس کی کارروائی نہ چلانے کا کہتے رہتے ہیں لیکن انہوں نے پہلی بار جمعہ کو اپنی دھمکی پر عمل کر دکھایا 10بج کر 5منٹ پر اجلاس شروع ہوا تو 11بجکر40منٹ پر پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا اس طرح جمعہ کو اجلاس کا ایجنڈا نمٹائے بغیر ملتوی کر دیا گیا چیئرمین سینیٹ جو اجلاس کے بارے میں اس حد تک سنجیدہ ہیں کہ صبح کو ہی کیوبا سے اسلام آباد پہنچے اور سیدھے سینیٹ چلے آئے جب انہوں نے دیکھا کہ توجہ دلائو نوٹس پر متعلقہ وزیر موجود نہیں تو وہ سخت ناراض ہوئے ‘ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حکومت ایوان بالا کو چلانا ہی نہیں چاہتی حکومت کا رویہ غیر سنجیدگی پر مبنی ہے۔ ایوان بالا میں توجہ مبذول دلائو نوٹس پر جواب کیلئے وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے نہ آنے پر انہوں نے سخت ریمارکس دئیے پیپلز پارٹی کی سینیٹر کامران سحر نے اسلام آباد کے نجی سکولوں کے نصاب کی کتب میں آزاد جموں وکشمیر کا علاقہ جموں وکشمیر کا پاکستانی مقبوضہ علاقہ قرار دینے کو قومی مفاد کے منافی قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے آگاہ کیا کہ وزیر مملکت برائے تعلیم ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں کسی اور وزیر کی ذمہ داری لگائی گئی ہوگی چیئرمین سینیٹ نے اس وزیر کے بارے میں دریافت کیا تاہم اس دوران چیئرمین سینیٹ کو معاون عملے نے آگاہ کیا کہ اس نوٹس کے جواب کی ذمہ داری وزارت کیڈ کی ہے چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان سے پوچھا وزیر مملکت برائے کیڈ کہاں ہیں ؟ انہوں نے جواب دینا ہے جس پر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت ایوان کو چلانا ہی نہیں چاہتی چیئرمین سینیٹ نے بھی’’ آئو دیکھا نہ تائو ‘‘ اجلاس پیر کی سہ پہر تک ملتوی کر دیا چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں وزراء کی حاضری یقینی بنایا جائے جس پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ان کو فائلیں دے دی جائیں وہ پڑھ دیں گے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ’’ وزراء کی ایوان میں موجودگی بارے میں ان کی رولنگ ہے وزراء کو یہاں آنے پر پابند کیا جائے۔ قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے بھی موقع دیکھ کر گرہ لگائی اور کہا کہ’’ اب وزراء کو یہاں آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں‘‘۔ راجہ ظفر الحق نے بھی چوہدری اعتزاز احسن کو لا جواب کر دیا اور کہا کہ’’ وزراء کی سپریم کورٹ میں کوئی ڈیوٹی نہیں ۔ چوہدری اعتزاز احسن خود کافی عرصہ بعد ایوان تشریف لائے ہیں معلوم نہیں کس مقدمہ میں مصروف تھے‘‘۔ جمعہ کو ایوان بالا میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے خلاف مقدملہ چلائے جانے کے بارے میں بتایا گیا کلبھوشن یادیو کے بارے میں اپوزیشن کی طرف سے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں جب کہ کلبھوشن یادیو کا نام نہ لئے جانے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو تنقید نشانہ بنایا جا تا رہا چوہدری اعتزاز احسن نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی جانب سے کلبھوشن یادیو کا نام لینے پر 50ہزار روپے دینے کا اعلان کر رکھا ہے میرا خیال ہے اب کلبھوشن یادیو کا نام لئے جانے کا وقت آگیا ہے اس بات کا قوی امکان ہے چوہدری اعتزاز احسن شرط ہار جائیں گے وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کو یقین دہانی کروائی گئی ہے ’’ پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو بھارت کے حوالے نہیں کیا جائے گا‘ اس کے خلاف مقدمہ تیار کرلیا گیا ہے بھارتی حکومت کو اس حوالے سے ایک سوالنامہ بھی ارسال کردیا گیا ہے ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دیئے جانے والے ڈوزیئر میں کلبھوشن یادیو کی پاکستان مخالف سرگرمیاں بھی شامل ہیں‘‘۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کلبھوشن یادیو کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا تھا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے کلبھوشن یادیو کا نام لینے میں کوئی مسئلہ نہیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دیئے جانے والے ڈوزیئر میں کلبھوشن یادیو کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ ہم دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو اس سے متعلق آگاہ کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔ چوہدری تنویر پنجاب میں پہلے نمبر اور پورے ایوان میں تیسرے نمبر پر ہیں جن کا حکومتی بنچوں پر ہوتے ہوئے سب سے زیادہ بزنس ہوتا ہے ان کے سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے بایا کہ جولائی 2016ء سے دسمبر 2016ء تک کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ذریعے کی جانے والی تجارت کا حجم دو کروڑ 58 لاکھ ٹن ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے لئے دس سالہ بزنس ڈویلپمنٹ پلان تیار کیا جارہا ہے جس کا مقصد بین الاقوامی معیار یعنی مشینی اور پیداواری صلاحیت کا حصول ہے ۔ جمعہ کو ایوان بالا میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کارکردگی موضوع بحث رہی سینیٹ میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے اعتراف کیا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن آپس کے جھگڑے اور اختلافات کی وجہ سے 2012ء کے بعد سے غیر فعال ہے اور حکومت نے اسے کوئی فنڈز نہیں دیئے جسٹس (ر) اسد منیر کی سربراہی میں اس معاملہ کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ان کے فیصلہ کا انتظار ہے ایوان بالا میں پاکستان سپر لیگ میں کرپشن سکینڈل کے اسباب و نتائج کو زیر بحث لانے کی تحریک التواء کی اجازت نہیں دی گئی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے تحریک التواء کی منظوری کے تعین کے دوران چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس معاملے کی پہلے ہی تحقیقات ہو رہی ہیں‘ اس کی رپورٹ آنے دی جائے انہوں نے تحریک التواء کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایوان بالا میں پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈائون کے دوران مبینہ طور پر پشتون آبادی کے کوائف جمع کرنے کی کارروائی کو زیر بحث لانے کی تحریک التواء کی اجازت نہیں دی گئی۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ فاٹا‘ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے قومی شناختی کارڈ بلاک کئے جانے کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس اور مبینہ طور پر پشتون آبادی کے کوائف جمع کرنے کی کارروائی کی تحریک التواء پر پیر کو بات ہوگی۔ چوہدری اعتزاز احسن نے بھی کہا کہ اس معاملے کو سنجیدہ لیا جائے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ایسا کوئی مسئلہ جس میں تفریق کا احتمال ہو اس سے گریز کرنا چاہییچیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے فاٹا‘ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں شہریوں کے قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے اور پنجاب میں پشتون برادری کے خلاف کارروائی پر پیر کو حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے ۔ دہشتگردی کی حالیہ لہر کی بناء پر عوام کو درپیش خطرے اور ریاست کی جانب سے اس کے سدباب کے لئے اقدامات کو زیر بحث لائے جانے کی تحریک التواء محرک سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی کی عدم حاضری کی وجہ سے موخر کردی گئی چیئرمین سینٹ نے حکومت کو ہدایت جاری کی ہے کہ ملازمتوں میں صوبائی کوٹوں کے حوالے سے بل پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے‘ اس میں تاخیر نہ کی جائے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ این ایچ اے بلیک لسٹ ہونے والی کمپنیوں کو نئے نام سے رجسٹرڈ نہیں کرتی‘ ابھی تک پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کوئی فرم بلیک لسٹ نہیں کی۔ وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت انجینئر بلیغ الرحمان کی بیرون ملک مصروفیات کی وجہ سے ان کی وزارت سے متعلق سوالات موخر کردیئے گئے
پارلیمنٹ/ڈائری