دمشق‘ واشنگٹن (اے این این‘ آن لائن+اے ایف پی)انسانی امدادی ادارے وائٹ ہیل مٹس کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے مشرقی غوطہ پر شامی و روسی بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 674ہوگئی ہے جبکہ ہزاروں زخمی اور لاکھوں محصور شہری امداد کے منتظر ہیں ۔شامی محکمہ دفاع کے ادارے کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے بمباری میں 103شہری جاں بحق ہوچکے ہیں جس میں 22بچے اور 43خواتین شامل ہیں ۔وائٹ ہیل مٹس کے ایک رضاکار نے قطری ٹی وی کو بتایا کہ شامی و روسی فضائیہ کی جانب سے مشرقی غوطہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری کا سلسلہ بدستورجاری ہے ۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں پیدا انسانی بحران کیلئے شامی صدر بشار الاسد کا احتساب کرنا چاہیے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فونک گفتگو میں مشترکہ طور پر کہا ہے کہ شام میں مزید کسی کیمیائی حملے کی صورت میں خاموش نہیں رہا جائے گا۔ ان دونوں رہنماوں نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ دمشق حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالے تا کہ وہ مشرقی غوطہ میں بحرانی صورتحال کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔ ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس سے کہا ہے کہ وہ شامی علاقے مشرقی غوطہ میں 30 روزہ جنگ بندی پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ سلامتی کونسل کے مطابق روس کی طرف سے جنگی کارروائیوں میں روزانہ پانچ گھنٹے کا وقفہ امدادی سامان کی ترسیل کیلئے کافی نہیں ہے۔ شامی شہر عفرین میں کفر جانہ کے علاقے میں ترک فضائی حملے میں شامی حکومت کے حامی 36 جنگجو ہلاک ہوگئے۔ اقوام متحدہ نے شام کے شہر غوطہ میں بشار الاسد حکومت کی بمباری کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کردیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے کہا کہ شام کے شہر غوطہ میں بشار الاسد حکومت کی بمباری جنگی جرائم ہے جس پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زید رعد الحسین نے کہا کہ ان جرائم کا ارتکاب کرنے والے ملزمان سن لیں کہ ان کی شناخت کی جارہی ہے اور مستقبل میں ان پر مقدمہ چلانے کے لیے دستاویزات تیار کی جارہی ہیں۔گزشتہ دو ہفتوں سے غوطہ میں جاری شامی اور روسی افواج کی بمباری میں 650 سے زائد شہری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔
مشرقی غوطہ