مکرمی! میاں صاحب کو ہم نے ووٹ ان کی گزشتہ کارکردگی اور حْب اْلوطنی کے پیشِ نظر دئے تھے اور بجا طور پر توقع رکھتے تھے کہ وہ حسبِ وعدہ و انتخابی منشور ملک و قوم کی خدمت بجا لاتے ہوئے ملک کو بامِ عروج پر پہنچائینگے نہ کہ ملکی نگہداشت اور عدل و انصاف کے اداروں سے دست و گریبان ہو کر دْشمنانِ وطن خصوصاً ازلی دْشمن بھارت، امریکا و اسرائیل کے سامنے ذلیل و رسوا کرینگے۔مانا کہ’’ایک آمر ‘‘نے اور اسکے حواریوں نے آپ کے ساتھ نہائت ظلم و زیادتی اور بدخواہی کی لیکن وہ صرف آپ ہی کے ساتھ نہیں بلکہ پوری قوم اور ملک کے ساتھ کی گئی اور اسکی بددیانتی اور حماقتوں کی سزا اب تک قوم و ملک بھگت رہا ہے دوسری طرف اگرچہ آپ کے معاملے میں ‘‘سسیلئن مافیا’’اور گاڈ فادر کے الفاظ عدل گستری کے منصب کے شایان شان نہ تھے ، لیکن یہ معاملہ آپ اور آپ کے خدا کے درمیان تھا اسے ٹھنڈے پیٹوں ‘‘ہضم’’ کرکے اپنے رب سے اچھے اور صائب اجر کا متقاضی ہونا چاہئے تھے۔ یقیناً اسکا فوری صلہ چند ماہ بعد کے عام انتخابات میں ہی مل جانا تھا مگرافسوس ایسا نہ ہو سکا۔ ملک کی اور دنیا کی اس وقت جو صورتحال ہے اس کے پیش نظر کسی طرح کی محاذ آرائی ہمارے مفاد میں نہیں، مناسب ہو گا احتجاجی جلسوں اور بیانات سے تلخیاں اور دوریاں بڑھانے کی بجائے صلح و آشتی کی فضا ہموار کی جائے تا کہ پاکستان کے دشمنوں کے مذموم ارادے پورے نہ ہو سکیں۔(میاں محمد رمضان ، قائد اعظم (ٹائون شپ ) لاہورموبائل نمبر0333-4323373)