سا نحہ گجرات کے16برس بعد

بھارت میں مسلم کش فسادات ہوتے رہے لیکن ماہ فروری میں رونما ہونے والے دو سنگین واقعات قابل ذکرہیں۔18فروری2007 کو نصف شب کے وقت بھارت سے پاکستان جانے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس پہ پانی پت کے مقام پہ دو ڈبوںمیں زبردست دھما کے ہوئے جسکے نتیجے میں68افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے بیشتر پاکستانی تھے۔پاکستان کی حکومت نے اس سنگین حادثے کی مذمت کی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ابتداء میں بھارتی حکومت پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتی رہی لیکن بعد میں بھارتی فوج اور ملٹری انیٹلی جنس کے حاضر سروس آفیسر کر نل سریکانت پر شاد پر وہت نے اقبال جرم کر لیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس پہ حملے کی خاطر دھماکہ خیزمادہ اس نے فراہم کیا تھا۔ کرنل پروہت انتہاء پسند ہندو تنظیم ’’ابھی نوبھارت‘‘ کا رکن ہے اور وہ مالے گائوں میںمساجد اور عیدگاہ پہ بھی دہشت گرد حملوں میں مطلوب تھا۔
ماہ فروری میں رونما ہونے والا دوسرا سنگین واقعہ 27فروری 2002ء کو بھارتی ٹرین سبرمتی ایکسپریس میں آتشزدگی کے باعث پیش آیا۔اس واقعے میں ایود ھیا سے واپس آنے والے 58ہندوکارسیوک ہلاک ہوگئے،مسلمانوں کو اس حملے کاذمہ دار ٹھہراکر بھارتی صوبہ گجرات میں ہولناک قسم کے مسلم کش فسادات ہوئے جن کے نتیجے میں 2000سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرایا گیا۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرمودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔اطلاعات اور عینی شاہدوں کے مطابق یہ قتل عام جو تین دن تک جاری رہا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کرایا گیا۔ مسلمانوں کے گھروں کے پتے اورافراد کی فہرست تیار کی گئی تھی۔ حملہ آوروں نے عورتوں کے ساتھ زیادتی کی، حاملہ خواتین کے پیٹ چاک کر کے بچوں کونکال کر قتل کیا گیا۔ مردوں کو زندہ جلایا گیا۔ پویس اور قانون نافذ کرنے والے یا تو خاموش تماشائی بنے رہے یا حملہ آوروں کی مدد کی۔نریندرمودی پہ الزام تھا کہ وہ ان حملوں کے سر پرست تھے۔ مسلمانوںسے مودی کی دشمنی ڈھکی چھپی بات نہیں وہ بچپن ہی سے شدت پسند اور مسلم کش تنظیم راشٹر یہ سوائم سیوک سنگھ آرایس ایس RSSکے فعال رکن ہیں ۔انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ1971؁ء میں وہ بنگالی گوریلا تنظیم مکتی باہنی کے شانہ بشانہ مشرقی پاکستان میں حملوں میں حصہ لیا اور بنگلہ دیش کے قیام میں انکا ہاتھ ہے۔
مودی کے خلاف مقدمہ چلایا گیاکہ2002 میںبطور وزیراعلیٰ انہوں نے مسلم کش فسادات روکنے کی کوشش نہ کی اور وہ اس سانئحہ عظیم کے ذمہ دار تھے۔ امریکہ اور یورپ نے مودی کو اس واقعہ کے بعد اپنے ملک میں داخلے سے روک دیا تھا۔ گوگل Google کی فہرست برائے دنیا کے سب سے خطر ناک دہشت گردوں میں نریندرمودی کا نام سب سے اوپر تھا۔2012 میں بھارتی عدالت نے مودی کو بری کردیااور2014 کے عام انتخابات میں نریندرمودی بھارت کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ اپنی الیکشن مہم میں مودی نے نعرہ لگایا تھا کہ وہ بھارت سے سیکو لرازم کا خاتمہ کریں گے، بھارت کو صرف ہندوں کا ملک بنائیں گے، آزاد جموں وکشمیر کو پاکستان کے قبضے سے چھڑا کر پورے کشمیر کوبھارت میں ضم کردیں گے اور پاکستان کو نیچادکھائیں گے۔2002؁ء میں رونما ہونے والے مسلم کش فسادات دراصل نریندرمودی کی جانب سے فل ڈریس ریہرسل تھے جس میں بھارتی صوبہ گجرات کو مسلمانوں سے پاک کرنے کی خاطر نسل کشی کے ایجنڈ ے پہ عمل درآمدکرایا گیا۔ اس وقت صوبہ گجرات کے مسلمان پارلیمانی رکن احسان جعفری مدد کے لیے مودی کو ٹیلی فون کرتے رہے اور پویس سے بھی مدد طلب کرتے رہے جبکہ انکا گھر پولیس اکیڈمی کے ملحقہ تھا لیکن کوئی بھی انکی مدد کو نہ آیا اور احسان جعفری سمیت ان کے پورے خاندان کودرندہ صفت ہندوئوں نے سفاکی سے قتل کیا۔
بھارت کا وزیراعظم بنتے ہی نریندرمودی نے اپنے ہولناک او رخونی مسلم کش منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ مسلمانوں کے لئے گائے کاگوشت کھانے یا فروخت کرنے پہ پابندی عائد کردی گئی۔ متعدد مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے فرضی الزام کے تحت موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ معمولی عذرپہ مسلمان انتہا پسند ہندوئوں کے تختہ مشق بنتے آرہے ہیں۔ پاکستان کو بھارت کی اطاعت قبول کرنے کی خاطر لائن آف کنٹرول پہ شدید گولہ باری کی جارہی ہے تاکہ فوجیوں کے ساتھ شہریوں کو بھی اپنی اند ھا دھند فائرنگ سے شہید کیا جائے۔ آئے دن مقبوضہ کشمیر میں فرضی دہشت گرد حملے کرائے جارہے ہیں۔ اور پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے تاکہ بین الاقوامی دبائو پاکستان پہ ڈالاجائے اور پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دے کر اسکا ناطقہ بند کیا جائے۔مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کی خاطر2014 میں وہاں الیکشن میں دھاندلی کرائی گئی تاکہ وہاں بی جے پی کی حکومت قائم کی جائے۔ اس میں کامیابی نہ ہوئی تو8جولائی2016؁ء کو مقبول نوجوان کشمیری لیڈر برھان وانی کوسفاکی سے قتل کردیا گیا تاکہ کشمیری خوف وہراس کا شکار ہوجائیں ۔ اس کا اثر الٹا ہوا۔نہتے کشمیری بچے اور نوجوان احتجاج کی خاطر سڑکوں پہ نکل آئے۔ ان پہ چھّرے والی بندوق سے فائرنگ ہوتی ہے جسکے نتیجے میں500نوجوان شہید کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ3900 بچوں کی بینائی زائل ہوگئی۔بھارت پھر بھی ظلم ستم سے باز نہیںآرہا۔ آزاد جموں کشمیر میں خلفشار پھیلانے کی خاطر وہاں کے مقامی لوگوں کو بغاوت پہ اکسایا جارہا ہے ۔انہیں یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ایک جانب پاک فوج نے تربیتی کیمپ قائم کرکھے ہیں جہاں دہشت گردوںکو تربیت دے کرمقبوضہ کشمیر میں درانداری کی خاطر روانہ کیا جاتا ہے تو دوسری طرف چین۔پاکستان اقتصادی راہداری جو آزاد جموں کشمیر سے گزررہی ہے اس کا کشمیری عوام کو ہرگز فائدہ نہیں پہنچے گا۔ یہی کہانی بلوچستان میں دہرائی جارہی ہے کہ چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری سے تمام ترفائدہ غیر بلوچوں کو پہنچے گا۔ بلوچوں کو بغاوت اور دہشت گردی پہ اکسایا جارہا ہے۔ بلوچستان سے گرفتار ہونیو الے بھارتی جاسوس اور بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’راء ‘‘ کے سینئر اہلکار کمانڈر کلبھوشن یادو نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا۔
’’ گجرات کے جلاد‘‘ نریندرمودی نے2002؁ء میں اپنی مسلمان دشمنی کا واضح ثبوت دے کر2014میں کٹّر اور انتہا پسند ہندوئوں کا ووٹ حاصل کرکے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی۔پورے بھارت میں مسلمانوں کو شدت پسند ہندئوں کے ذریعہ تکلیف پہنچائی جارہی ہے۔ نریندرمودی نے افغان صدر اشرف غنی سے دوستی کرکے افغان سرزمین کو بھی پاکستان کے خلاف دہشت گردی حملوں کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان کی یہ بد قسمتی ہے کہ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پارہ صفت اور مسلمان دشمن ہیں۔ انکی اورنریندرمودی کی گاڑھی چھنتی ہے۔ اس جوڑی نے پاکستان کے خلاف محاذ قائم کرلیا ہے۔ بھارت کو علاقے کا چودھری مقرر کیا جا رہا ہے۔ چونکہ امریکہ اور بھارت دونوں چین کے بھی خلاف ہیں اور چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری دونوں کو کانٹے کی طرح چبھ رہی ہے، امر یکہ بھارت کو استعمال کررہا ہے کہ وہ چین اور پاکستان دونوں کے خلاف کاروائی کرے۔ نریندرمودی خوشی سے پھولے نہ سمارہے ہیں کہ انکی اتنی پذیر ائی ہورہی ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پہ امریکہ خاموش ہے۔ بھارت کی جانب سے بلوچستان اور آزاد جموں وکشمیر میں کاروائی اور افغانستان کے ذریعہ پاکستان پہ بھارتی حملوں کو بھی امریکی آشیرواد حاصل ہے۔اس گمبھیر صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو اولا اللہ پہ یقین رکھنا چاہیے دوسرے یہ کہ ثابت قدم رہنا چاہیے تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائے جا سکیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...