سینیٹ انتخابات کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین شپ کے لئے سیاسی جماعتوں نے رابطے تیز کردئیے۔سینیٹ انتخابات میں 15 نشستیں حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ(ن)ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت بن گئی جس کی مجموعی سیٹوں کی تعداد 33 ہے۔پیپلز پارٹی کے پاس سینیٹ کی مجموعی نشستیں 20 ہیں اور وہ دوسرے نمبر پر ہے۔چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی میں سخت مقابلہ ہوگا جس کے لئے دونوں جماعتوں نے آزاد امیدواروں اور ہم خیال جماعتوں سے رابطے شروع کردیے۔بلوچستان سے7 اور فاٹا سے 8 منتخب ہونے والے آزاد سینیٹرز چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لئے سیاسی ماحول میں بے چینی پیدا کرسکتے ہیں۔پیپلز پارٹی کا وفد فیصل کریم کنڈی اور قیوم سومرو کی قیادت میں جوڑ توڑ کے لیے کوئٹہ پہنچ گیا ۔پیپلز پارٹی کا وفد نومنتخب آزاد سینیٹرز سے بھی رابطہ کرے گا اور انہیں پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی جنگ بھی پیپلز پارٹی ہی جیتے گی۔سینیٹ میں مسلم لیگ(ن)اور اس کے اتحادیوں کے پاس 48 نشستیں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی مجموعی نشستوں کی تعداد 40 ہے۔اس صورتحال میں آزاد امیدوار اہم کردار ادا کریں گے جبکہ مسلم لیگ(ن)کی کوشش ہوگی کہ آزاد امیدواروں کو ساتھ ملا کر اپنا چیئرمین سینیٹ لایا جائے۔عددی اعتبار سے تحریک انصاف کے پاس 12 نشستیں ہیں جس کے بعد وہ تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور دونوں بڑی جماعتوں سے شدید اختلاف کے بعد پی ٹی آئی کس طرف جائے گی، یہ بہت دلچسپ مرحلہ ہوگا۔سینیٹ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور نیشنل پارٹی کے پاس 5،5، جمعیت علما اسلام (ف)کے پاس 4، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 3، جماعت اسلامی 2، مسلم لیگ فنگشنل ، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کی ایک ایک نشست ہے۔