لاہور (نوائے وقت نیوز) پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے برطانوی اور یورپی پارلیمنٹ کو خطوط لکھ دیئے۔ ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا وہ بھارت کے جنگی جنون کے خاتمے کیلئے کردار ادا کریں۔ خطوط میں ارکین پارلیمنٹ کو بھارتی جارحیت اور اس کے جنگی جنون بارے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ سے پورا خطہ متاثر ہوگا۔ خط میں مطالبہ کیاگیا اراکین پارلیمنٹ بھارت کے جنگی جنون کے خاتمے کیلئے کردار ادا کریں۔ خط میں مزیدکہا گیا یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ پاکستان بھارت امن کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور افواج پاکستان نے بھارت کو امن کا پیغام دیا ہے۔ جنگ شروع کرنا آسان‘ اس کو ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ عراق و افغانستان کی مثالیں موجود ہیں۔ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے امن کا واضح پیغام دیا مگر بھارت ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ گورنر پنجاب نے خط میں کہا پلوامہ حملے کے بعد پاکستان بھارت تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ بھارت سے کہا ہے پلوامہ کے بارے ثبوت ہیں تو دیں مگر انکے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ نریندرمودی انتخابات میں کامیابی کیلئے جنگی جنون پیدا کر رہا ہے۔ ہم پاکستان کے دفاع اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دنیا بھر کی 178 پارلیمان کے سربراہان اور سپیکرز کوخط ارسال کیے ہیں جس میں 26اور 27فروری کوبھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران متفقہ طور پر بھارت کی جانب سے جارحیت کے خلاف منظور کی گئی قرارداد بھی اس خط کے ذریعے بھجوائی ہے ۔اسپیکر نے کہا کہ بھارت مسلسل پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی حدود کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے جس نے اس خطے کو جنگ کے دہانے پر پہنچاہ دیا ہے 26فروری 2019کو بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملہ کرنے کی جسارت کی جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے دہشتگردوں کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کیا ہے ۔ اسد قیصر نے عالمی برادری کو واضح کرتے ہوئے یہ کہا کہ بھارت کی جانب سے دہشتگرووں کے ٹھکانے پر حملہ کرنا غلط اور بے بنیاد ہے اور نا ہی اس دوران کوئی جانی نقصان ہوا ۔ اس دوران پاکستانی فضائیہ نے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا ۔ اسپیکر نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر مسلسل بلا اشتعال فائرنگ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں معصوم شہری جاں بحق ہورہے ہیں۔ پاکستان جارحیت پسند نہیں بلکہ امن کا داعی ہے جبکہ اس کہ برعکس بھارت خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لیے کوئی بھی موقع پر ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ۔انہوں نے کہا پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے جو کہ ایک سنجیدہ جمہوری قوموں کاشیوہ ہوتا ہے۔ اسد قیصر نے خط کے ذریعے یہ واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ وزیر اعظم پاکستان نے اس نیک مقصد کے لیے دو قدم آگے بڑھ کر ماحول کو بہتر بنانے کی خاطر کرتار پور راہداری کو کھولاتاکہ بھارتی شہری آزادانہ طور پر پاکستانی سرحد کے قریب اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔بھارت کشمیری حق خود ارادیت کو دنیا کے سامنے دہشتگردی کے طور پر پیش کر رہا ہے جبکہ عالمی برادری بھارت کی اس ہٹ دھرمی کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔اس خط کے ذریعے پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونے والی متفقہ قراداد کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء میں امن کے قیام کی خاطر اپنا کرداد ادا کریں اور وہ بھار ت کو اس بات پرآمادہ کریں کہ وہ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے اس امر پر ذور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر مذمت بھی کریں۔