دوحہ (نیٹ نیوز) امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے بات ان سے کریں گے جن کے پاس اختیار ہے، دوحہ میں طالبان وفد نے افغان حکومت کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کی، نہ ہی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کے قیدیوں کے ذمہ دارحکام انٹرا افغان مذاکرات سے قبل ملاقات کرسکتے ہیں۔ گزشتہ روز طالبان نے افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔مزید برآں امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کو ٹیلی فون کیا ہے۔ ترجمان افغان طالبان کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان امن معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹرمپ نے بتایا ملا برادر سے گفتگو اچھی رہی۔
کابل (نوائے وقت رپورٹ) افغان صدر اشرف غنی نے ننگر ہار میں افغان فورسز سے خطاب میں کہا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کی قربانیوں سے لوگوں کی پائیدار رضا کی امید ملی اب ہم استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ طالبان اگر افغان ہیں تو آئیں ننگر ہار میں اپنا دفتر کھولیں ہم بین الاقوانی مذاکرات میں جارہے ہیں۔ مذاکرات میں اختلافات پر اصولی انداز میں بات ہونی چاہئے ہم سب کو بات چیت کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ طالبان نے پاکستان میں کیوں اپنی کونسلز بنائی ہوئی ہیں۔