لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ رکوانے کے حوالے سے درخواست ڈی سی لاہور کو بھجواتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے درخواست گزار اللہ رکھا کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ عورت مارچ کے لیے گزشتہ سال ڈی سی لاہور سے اجازت حاصل کی تھی تاہم رواں سال مارچ کے منتظمین نے تاحال ضلعی انتظامیہ سے اجازت نہیں لی۔انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ گزشتہ سال عورت مارچ کے دوران شرکاء نے غیر اسلامی اور بے بے ہودہ تقاریر کیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عورت مارچ کی وجہ سے معاشرے میں عورت کا برا تاثر ابھرا جبکہ گھریلو خواتین اور صوم صلوٰۃ کی پابند خواتین کی دل آزاری ہوئی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ صرف چند خواتین کی خواہش کی خاطر معاشرے کا اسلامی تشخص مجروح نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے مطابق ڈی سی لاہور عورت مارچ روکنے کےلئے دی گئی درخواست پر فیصلہ نہیں کر رہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عورت مارچ روکنے کےلئے احکامات جاری کرے۔