فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کا حالیہ اجلاس 22 سے لے کر 25 فروری تک منعقد ہوا۔ جس میں فیٹف کے اراکین نے پاکستان کو دئیے گئے 27 نکات کا جائزہ لیا۔ فیٹف کے اراکین نے 27 میں سے 24 نکات پر پاکستان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جبکہ 3نکات پر مزید اقدامات کرنے پر زور دیا۔ فیٹف کے ورچوئل اجلاس میں وزارت خزانہ، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کے حکام نے شرکت کی۔ فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکس نے کہا کہ پاکستان نے اعلیٰ سطح پر یقین دہانی کروائی ہے کہ دیگر تین نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا۔ لہٰذا پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائیگا۔ اس طرح پاکستان کا گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کی جانب خطرہ ٹل گیا ہے جو کہ خوش آئندہ ہے۔ اسکی بنیادی وجہ پاکستان کی جانب سے فیٹف کی جانب سے عائد کردہ نکات پر مسلسل پیش رفت ہے۔ گذشتہ سال اکتوبر میں فیٹف کے اجلاس میں اراکین نے پاکستان کی جانب سے 21 نکات پر عملدرآمد کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔ پاکستان نے اکتوبر سے لیکر فروری تک باقاعدہ مزید تین نکات پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا ہے جو کہ فیٹف کیلئے قابل اطمینان ہے کہ پاکستان فیٹف کی جانب سے عائد کردہ نکات پر عملدرآمد یقینی بنا رہا ہے۔ اگرچہ فیٹف کی جانب سے انتہائی سخت نکات کا مسودہ پیش کیا گیا تھا اور جس پر عملدرآمد دشوار گذار ہے۔ فیٹف نے جن تین شعبوں کی نشاندہی کی ہے وہ یہ ہیں۔ ایک پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کا عملی مظاہرہ کریں کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق جرائم کی نشاندہی کر کے نہ صرف اسکی تحقیقات کر رہے ہیں بلکہ ان جرائم میں ملوث افراد اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں اور انکے لیے کام کرنیوالے افراد کیخلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔ دوسرا اس بات کو یقینی بنایا جائیگا کہ دہشت گردوں کی مالی امداد میں ملوث افراد اور تنظیموں کیخلاف جو قانونی کاروائی کی جائے اسکے نتیجے میں انہیں سزائیں ہوں۔ جس سے ان جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن ہو پائے۔ تیسرا اقوام متحدہ کی فہرست میں نامزد دہشتگردوں اور انکی معاونت کرنیوالے افراد کیخلاف مالی پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ انہیں فنڈ اکٹھا کرنے سے روکا جاسکے اور انکے اثاثوں کی نشاندہی کر کے انہیں منجمد کیا جائے اور ان تک رسائی روکی جائے۔ ان نکات پر عملدرآمد کا جائزہ جون کے اجلاس میں لیا جائیگا جس کے تناظر میں فیٹف اراکین رائے شماری کرینگے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا جائے یا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔
فیٹف نے پاکستان کو 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ جس کی قرارداد امریکہ نے پیش کی تھی۔ پاکستان پر 27 نکات پر عملدرآمد کی شرط عائد کی گئی تھی۔ اگر ان نکات کا جائزہ لیا جائے تو یہ مشکل ترین نکات تھے جس پر پاکستان کو عملدرآمد کا کہا جا رہا تھا۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ خدانخواستہ پاکستان ان نکات پر عملدرآمد نہ کرتے ہوئے بلیک لسٹ میں شامل ہوجائیگا مگر پاکستان نے فیٹف کے تمام اجلاسوں میں بتدریج نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا ہے۔ جون 2019ء کے اجلاس تک ایک نقطہ پر مکمل جبکہ ایک نقطہ پر جزوی عملدرآمد یقینی بنایا جبکہ 25 نکات پر عملدرآمد ہونا باقی تھا۔ فیٹف کے منعقدہ اجلاس جون 2019ء تک پاکستان نے 2 نکات پر مکمل جبکہ 12 نکات پر جزوی عملدرآمد یقینی بنایا جبکہ 12 نکات پر عمل درآمد ہونا باقی تھا۔ اکتوبر 2019ء کے اجلاس تک پاکستان نے 5 نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا جبکہ 17 نکات پر جزوی عملدرآمد کیا گیا جبکہ 5 نکات پر عملدرآمد ہونا باقی تھا۔ فروری 2020 کے اجلاس میں 14 نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا جبکہ 11 نکات پر جزوی عملدرآمد کیا گیا جبکہ 2 نکات پر عملدرآمد ہونا باقی تھا۔ اکتوبر 2020ء کے اجلاس تک 21 نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا جبکہ 6 نکات پر جزوی عملدرآمد کیا گیا جبکہ کوئی بھی نقطہ ایسا نہ تھا جس پر مکمل عملدرآمد نہ کیا گیا ہو۔ فروری 2021ء کے اجلاس میں فیٹف کے اراکین نے 24 نکات پر عملدرآمد پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 3 نکات پر مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس طرح پاکستان مسلسل نکات پر عملدرآمد کرتا جا رہا ہے جو کہ پاکستان کی جانب سے فیٹف کے عائدہ کردہ نکات پر عملدرآمد کی یقینی کوشش ہے۔
فیٹف کے حالیہ اجلاس میں 4 دیگر ممالک کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح گرے لسٹ میں کل ممالک کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔ ان چار ممالک میں مراکش، سینگال، بروکینا فوسو اور سامن جزیرہ شامل ہے جبکہ ایران اور شمالی کوریا کو بدستور بلیک لسٹ میں رکھا گیا ہے۔ فیٹف کے اراکین ممالک کی تعداد 37 ہے جبکہ دو ریجنل تنظیموں کو شامل کر کے تعداد 39 ہوجاتی ہے۔ ان اراکین میں چین، ترکی اور ملائشیا بھی شامل ہیں۔ ان ممالک کی پاکستان کو بھرپور حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میں بلیک لسٹ کی جانب دھکیلنا ناممکن ہے۔ دوسری جانب حالیہ اجلاس میں فرانس اور بھارت نے پاکستان کی شدید مخالفت کی۔ جس کی وجہ سے فرانس اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے ہیں جس کے تحت فرانس بھارت کو رافیل طیارے فراہم کر رہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو فیٹف کے اجلاس میں بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کی سیاسی وجوہات بھی ہیں۔ امریکہ ڈینیل پرل کیس میں شیخ عمر کی رہائی کو بدستور تنقیدی نظر سے دیکھ رہا ہے اور پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ ڈینیل پرل کیس میں ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں۔ اگر پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل جاتا ہے تو اس بات کا خیال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے بھی نکل جائیگا جو کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کی امید قرار دی جاسکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی معیشت کو گرے لسٹ میں شامل ہونے سے اڑتیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ فیٹف کے مؤثر کردار کیلئے ضروری ہے کہ اسے مالی امور کی نگرانی اور اس سے متعلقہ معاملات تک محدود رکھا جائے۔ بین الاقوامی قوانین کے تناظر میں فیٹف غیر جانبدارانہ فیصلوں سے ہی مؤثر کردا ر ادا کرسکتا ہے۔
فیٹف کا اجلاس ۔ ’’پاکستان گرے لسٹ میں برقرار ‘‘
Mar 04, 2021