اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ سب کے سامنے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں ۔اگر میں اہل نہیں ہوں اور مجھ پر اعتماد ظاہر نہیں کیا جاتا تو میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نےکہا ہے کہ ملکی مسائل کو سمجھنے کے سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا اسے سمجھنا ضروری ہے۔ سینیٹ میں گزشتہ تیس چالیس سال سے پیسہ چلتا ہے۔ جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ ارکان پارلیمنٹ کو خریدتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو میرا پیغام ہے کہ اگر اقتدار چلا جاتا ہے تو میرا کیا نقصان ہوگا۔ مجھے سرمایہ جمع نہیں کرنا اور جائیداد نہیں بنانی۔ سفر اور سیکیورٹی کے علاوہ مجھ پر حکومت کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہورہا۔ آپ کو بتانا چاہتا ہوں جب تک آپ ملک کا لوٹا مال واپس نہیں کرتے ، اقتدار میں نہ بھی رہوں تو آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ ملک ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب اس میں ڈاکوؤں کو سزائیں ملیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے اندر ملک کی لیڈر شپ آتی ہے اور ارکان پارلیمنٹ انہیں منتخب کرتے ہیں۔ مجھے تب سے حیرت رہی کہ سینیٹر رشوت دے کر یہ نمائندگی حاصل کرتا ہے اور دوسری جانب قومی اسمبلی کے رکن ضمیر بیچتے ہیں۔ تب سے اوپن بیلٹ کے لیے مہم شروع کی۔انہوں نے کہا کہ جب سینیٹ انتخاب میں 20 رکن نے ووٹ بیچا تو انہیں پارٹی سے نکال دیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت میں اوپن بیلنٹ کی بات کی تھی۔ جب ان پارٹیوں نے بھی اوپن بیلٹ کی تائید نہیں کی تو ہم سپریم کورٹ گئے جہان جج صاحبان نے بھی بار بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلنے کی بات کی۔عمران خان نے کہا کہ ریفرینس کے دوران ایک ویڈیو سامنے آئی اور اس ریفرینس کی سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخاب شفاف کروانے کی تاکید کی۔ خفیہ رائے شماری کو اپوزیشن نے جمہوریت کے خلاف قرار دیا جبکہ میثاق جمہوریت میں یہ اس پر متفق ہوچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان پر کرپشن کے مقدمات ختم کردیے جائیں اور میں انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں۔ لیکن میرے انکار کرنے پر انہوں نے کوششیں شروع کردیں۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا میں اپوزیشن نے حکومت کو ناکام کرنے کی کوشش کی اسی طرح ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلوانے کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بھی ہم سے نیب کی قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ مجھے ان کا صرف ایک دباؤ ہے کہ میں انہیں این آر او دے دوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اوپن بیلٹ کی مخالفت اس لیے کی کہ حفیظ شیخ اور یوسف گیلانی کے انتخابات میں پیسہ چلانا تھا۔ یوسف گیلانی کو سینیٹ انتخاب جتوا کر میرے سر پر ان کا مقصد عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر این آراو حاصل کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پاکستان کا وقار تھا لیکن 1985 کے غیر جماعتی انتخاب کے بعد سیاست میں پیسہ اور کرپشن عروج پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد سے ملک کا زوال شروع ہوا۔