اقوام متحدہ(اے پی پی)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندہ ژانگ جون نے کہا ہے کہ افغانستان میں شدید بھوک اور غربت کا سامنا ہے اور اس دوران منجمد افغان اثاثوں میں بدیانتی غیرانسانی اقدام ہے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں سنگین انسانی اور معاشی صورتحال کے پس منظر میں امریکی حکومت نے گزشتہ ماہ افغانستان کے 7 بلین ا ڈالر کے منجمد اثاثوں کو دوسرے مقاصد کے لیے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے خلاف پورے افغانستان میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ اثاثے افغان عوام اور خودمختار ریاست افغانستان کے ہیں اورامریکا کے مقامی قانون کے مطابق دیگر ممالک کے اثاثوں کے من مانے استعمال کی اس سے قبل کوئی مثال موجود نہیں ہے جو نہ صرف افغانستان کی خودمختاری اور ملکیت بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔چینی نمائندہ نے نشاندہی کی کہ یہ فنڈز افغانستان کے پاس صرف چند دستیاب اثاثے ہیں جو ملک کے استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ افغان عوام کے لییوہ اثاثے ان کی زندگی کی بقا کی امید ہیں۔ جب افغان شہریوں کو ان اثاثوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو ان اثاثوں کو منجمد کرنے اور ان کے غلط استعمال اور اس میں خیانت کرنے کے بے رحمانہ اقدام کے اعلان نے انہیں "جزوی نقصان" پہنچایا ہے اور یہ اخلاقیات اور انصاف کی روح کے بالکل خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کا افغان اثاثوں سے متعلق فیصلہ غیر قانونی، غیر معقول اور غیر انسانی ہے اور چین ایک بار پھر متعلقہ ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ معاملات کو مزید خراب کرنے کے بجائے فوری اور غیر مشروط طور پر ان اثاثوں کو مکمل طور پر افغان عوام کو واپس کریں۔