اسلام آباد (نامہ نگار+ این این آئی) اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو واپس لینے کے حوالے سے فواد چوہدری ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ جمعرات کو صحافی نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ فواد چوہدری کہتے ہیں پیکا آرڈیننس واپس لینے کو تیار ہیں۔ اس پرکیا کہتے ہیں؟۔ صحافی کے سوال پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پیکا ایکٹ پر فواد چوہدری ہی بتا سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل کے مطابق انہوں نے عدالت میں بتایا ہے کہ ہائیکورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں کمشن بنانے کو تیار ہیں جس میں سول سوسائٹی اور وفاقی حکومت کے نمائندے ہوں اور ان کی مشاورت کے بغیر پیکا آرڈیننس پر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔ خیال رہے کہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ روز فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت پیکا آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو پیکا قانون کے حوالے سے فیصلے کا مینڈیٹ دے دیا ہے۔ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تجاویز منظور کرالے تو حکومت سفارشات منظور کر لے گی۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منسوخی کے لئے عملی قدم اٹھا دیا ، پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منسوخی کے لئے قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے دستخطوں سے سپیکر قومی اسمبلی کے نام قرارداد جمع کرائی گئی۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منسوخی کے لئے قرارداد قومی اسمبلی رولز 2007ء کی شق 170 دو کے تحت جمع کرائی گئی ہے۔ رول 170 دو کے تحت قرارداد قومی اسمبلی منظور کرلے تو آرڈیننس منسوخ ہو جاتا ہے۔ قرارداد کے مطابق ’’پریونشن آف الیکڑانک کرائمز (ترمیمی) آرڈیننس 2022ء ‘‘ کو نامنظور کرتی ہوں۔ مریم اورنگزیب نے سپیکر سے درخواست کی کہ قاعدہ 170 دو کے تحت پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منسوخی کے لئے قرارداد ایوان میں پیش کی جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ہدایت پر قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق پیپلز پارٹی نے بھی آرڈیننس کی منسوخی کا نوٹس قومی اسمبلی میں جمع کروا دیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے نوٹس میں آرڈینینس کی منسوخی کیلئے قرارداد کی اجازت بھی مانگی ہے۔ قرارداد ایوان میں رائے شماری کے لئے پیش کی جائے گی۔ منظوری کے بعد پیکا ترمیمی آرڈیننس منسوخ ہو جائے گا۔