لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ نے سکولوں میں قرآن مجید کی لازمی تعلیم دینے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران سیکرٹری سکولز (ایجوکیشن) غلام فرید کی اساتذہ کی بھرتیوں کے بارے میں رپورٹ مسترد کر دی۔ فاضل بنچ نے قراردیا کہ حکم دے چکے کہ قرآن پاک کی تعلیم کیلئے علیحدہ اساتذہ بھرتی کئے جائیں۔ آئندہ غیر تسلی بخش رپورٹ پیش کرنے پر وزیر اعلی پنجاب کو طلب کرسکتے ہیں، لگتا ہے کہ پوری حکومت ہی غلط بیانیوں پر چل رہی ہے۔ عدالت نے اساتذہ بھرتیوں سے متعلق غیر تسلی بخش رپورٹ پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کو 21 مارچ کو دوبارہ مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سیکرٹری سکولز ایجوکیشن نے کہا میں عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، فاضل بنچ نے سیکرٹری سکولز ایجوکیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تم عدالت میں پہلے بھی تین چار غلط بیانیاں کر چکے ہو، تم اتنے طاقت ور ہو کہ تم کو اس حکومت کا کوئی افسر ہاتھ نہیں لگا سکتا؟۔ عدالتی حکم کے برعکس سائنس اور آرٹس کے اساتذہ کی قرآن مجید کی تعلیم پر ڈیوٹیاں لگائی جا رہی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔
ہائیکورٹ، اساتذہ