اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے نیشنل لاجسٹک بورڈ کے 65واں اجلاس میں دو ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی ہے جس میں رواں مالی سال 2020-21 کیلئے آڈٹ شدہ مالیاتی گوشواروں کا حصول اور (آئی ٹی ٹی ایم ایس) طورخم اور چمن کیلئے سیکورٹی اور آئی سی ٹی آلات کے حصول کیلئے سابقہ بعد از حقیقت پابندیاں شامل ہیں۔این ایل سی کے 65ویں اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کی جس میں کواٹر ماسٹر جنرل، ڈی جی این ایل سی، سیکرٹری وزارت ًمنصوبہ بندی اور بورڈ ممبران نے شرکت کی ، ڈائریکٹر جنرل، این ایل سی نے شرکا کو تنظیم کے آپریشنل، انتظامی اور مالیاتی امور کے بارے میں خصوصی طور پر این ایل سی کے مکمل کیے گئے منصوبوں اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔بور ڈ کو بتایا گیا کہ این ایل سی کا خالص منافع 19-2018 میں 700 ملین روپے تھا جبکہ مالی سال 2020-2021 میں یہ بڑھ کر 5.7 بلین روپے ہو گیا ہے. مزید برآں، زمین کی فروخت پر تقریباً 3.5 بلین کا نفع تقریباً 9 بلین کے لگ بھگ ہے۔بورڈ کومزید بتایا گیا کہ 150 اضافی گاڑیاں بک کی گئی ہیں جس سے فلیٹ کے کل سائز کو 900 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے 7 ایونیو انٹر چینج، آئی جے پی روڈ، 10ویں ایونیو، آئی ٹی ٹی ایم ایس طورخم، چمن، سی پی ای سی پیکج 1 (رحمانی خیل-یارک)، نلتر روڈ، 73 کلومیٹر گلگت شندور، اورنگی نالہ کی تعمیر پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا.ڈی جی این ایل سی نے اجلاس کو مزید بتایا کہ آئی ٹی ٹی ایم ایس تورخم پر 47 فیصد، آئی ٹی ٹی ایم ایس (چمن) پر 42.6 فیصد کام، نلتر پر 71 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ سی پیک پیکج 1 رحمانی خیل یارک پر 100 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ بوڑد کو مزید بتایا گیا کہ این ایل سہ نے لاجسٹک مینجمنٹ سسٹم کو ڈیجیٹلائز کیا ہے اور اگلے دس سالوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدید ترین ڈیٹا سینٹر قائم کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے این ایل سی کی کارکردگی اور قوم کی تعمیر کی کوششوں اور منصوبوں کی بروقت تکمیل میں اس کے گرانقدر کردار کو سراہا۔
اسدعمر