شان دلنوازی


حضرت عروہ رضی اللہ عنہ مروان بن حکم اورحضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ان دونوں نے ان کو بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہوازن کا وفد جب تائب ہوکر حاضر ہوا اورآپ سے درخواست کی کہ آپ ان کے اموال اوران کے اسیروں کو واپس کردیں تو آپ نے ان سے فرمایا: میرے ہمراہ جو لوگ ہیں ، تم ان کو دیکھ رہے ہواورمجھے سچی بات ہی اچھی لگتی ہے ۔ تم ان دونوں چیزوں میں سے ایک کا انتخاب کرلو، یا اسیر اوریا مال ۔ اورمیں پہلے تمہارا انتظار کرتارہا ہوں اور(درحقیقت)حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے دس دن سے کچھ زیادہ عرصہ ان کا انتظار کیا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپس تشریف لائے تھے۔ جب ان لوگوں کو یقین ہوگیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ان دونوں چیزوں میں سے صرف ایک ہی چیز واپس کریں گے تو انہوںنے کہا: ہم اپنے اسیروں کا انتخاب کرتے ہیں ۔(اس پر )حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے درمیان کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمدوثناءکی جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرمایا : اما بعد! تمہارے یہ بھائی تائب ہوکر ہمارے پاس حاضر ہوئے ہیں۔ میری رائے یہ ہے کہ ان کے اسیران کو واپس کردوں۔ تم میں سے جو خوش دلی سے ایسا کرنا چاہے وہ اس بات کو تسلیم کرے اورجو اپنے حق پر برقرار رہنا چاہے۔ وہ اب اپنے حصے کے قیدی واپس کردے اورہم اس کو اس مال میں سے اس کا حصہ اداکردیں گے جو سب سے پہلے حاصل ہوگا۔ لوگوں نے عرض کیا، یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہم خوش دلی سے ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : اس طرح ہمیں اس بات کا صحیح پتا نہیں چلتا کہ تم میں سے کس نے اجازت دے دی ہے اورکس نے نہیں دی۔ اب تم واپس چلے جاﺅ اورپھر تمہارے نقیب اس مسئلہ کو ہمارے سامنے پیش کریں۔ لوگ واپس چلے گئے ۔ نقیبوں نے ان سے بات کی۔ پھر وہ حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپ کو بتایا کہ لوگوں نے خوش دلی سے (اپنے حصے کے اسیروں کو واپس کرنے کی)اجازت دے دی ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جنگ بدر کے دن قیدیوں کو لایا گیا توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم ان قیدیوں کے متعلق کیا رائے دیتے ہو؟ اورراوی نے طویل قصہ بیان کیا۔ اسی باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوںنے فرمایا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مشورہ کرنے والا میںنے کوئی نہیں دیکھا۔(جامع ترمذی )

ای پیپر دی نیشن