لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کی درخواست پر پی ٹی آئی کے پنجاب بھر سے 320رہنمائوں اور کارکنوں کی نظر بندی کا حکم معطل کرتے ہوئے نظربند افراد کو رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور فریقین سے 7 مارچ کو جواب طلب کرلیا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے خود تحریک شروع کی تو گرفتاری غیر قانونی کیسے ہو گئی۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ یہ سیاسی قیدی ہیں، ان کو کریمنلز کی طرح نہیں رکھا جاسکتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر سیاسی ورکر کہتے ہیں کہ انہیں گرفتار کرلیا جائے تو پکڑ لیا جاتا ہے۔؟ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ گرفتاریاں 16ایم پی او کے تحت کی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے تو ایک منٹ بھی رکھنا غیر قانونی ہے۔ عدالت نے پندرہ منٹ میں سرکاری وکیل کو حکومت پنجاب سے ہدایات لینے کا حکم دے دیا اور کہا کہ کسی کو اس کی مرضی کے بغیر غیر قانونی طور پر ایک منٹ کیلئے بھی نظر بند نہیں رکھا جاسکتا ہے، جلدی پتہ کریں، نظربند افراد کیلئے قانون کی نظر میں ایک ایک منٹ قیمتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ غور طلب ہے۔راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے جیل بھرو تحریک کے دوران راولپنڈی سے گرفتار تحریک انصاف کے 47 رہنمائوں اور کارکنوں کی حراست کے خلاف پٹیشن سماعت کیلئے منظور کر لی۔ عدالت نے پٹیشن کے فریقین کو نوٹس جاری کر تے ہوئے پیراوائز جواب طلب کر لیا۔اسد عمر، عامر ڈوگر سمیت پی ٹی آئی کے نظر بند 89 کارکنوں کو راجن پور جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف وہ پارٹی ہے جس کا لیڈر پاکستان کی امید ہے، حقیقی آزادی کی جنگ میں کامیابی 22 کروڑ پاکستانیوں کی ہے، بند کمروں میں ہونے والے فیصلے ختم ہونے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء سرگودھا جیل سے زلفی بخاری، فیاض الحسن چوہان، صداقت عباسی، اعجاز خان، لطافت عباسی بھی رہا کر دیئے گئے۔ شاہ محمود قریشی کو اٹک ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کر دیا گیا۔