ڈرنکس انسانی صحت کیلئے تباہ کن ‘‘
عبدالحکیم غوری
انرجی ڈرنکس کا استعمال دنیا بھر میں روز بروز بڑ ھتا جارہا ہے اور اس کے سب سے زیادہ خریدار نوجوان ہیں ، تاہم قوت فراہم کرنے کا دعویٰ کرنے والی کمپنیوں کی یہ نام نہاد انرجی ڈرنکس ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔ ان کے استعمال سے دل کا دورہ ، سردرد ، گھبراہٹ اور معدے کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ۔ قدرت نے جسم کو ہر طرح کے موسم کا مقابلہ کرنے کی طاقت عطا کی ہے لیکن حضرت انسان مصنوعی زندگی کا سہارا لے کر قدرت کے اس نظام میں خلل ڈالتا ہے انرجی ڈرنکس کبھی بھی تازہ پھلوں کے جو س کا متبادل نہیں ہوسکتے ، چند لمحوں کی عارضی اور مصنوعی طاقت حاصل کرنا اپنی پور ی زندگی اور صحت کو دائو پر لگانا ہے۔
رات بھر امتحان کی تیاریوں میں مصروف طلباء ہوں یا اپنے جسم کو خوبصورت بنانے کیلئے سخت محنت کرنے والے باڈی بلڈر نوجوان ، ان میں تھوڑی توانائی حاصل کرنے کیلئے انرجی ڈرنکس کا رجحان تیزی سے بڑھتاجارہا ہے جبکہ متعدد تحقیقات میں انرجی ڈرنکس کے مضر صحت اثرات سامنے آچکے ہیں۔نوجوان لڑکے لڑکیوں میں انرجی ڈرنکس کا استعمال بطور فیشن بھی کیا جاتا ہے ۔ نوجوان اس بات سے آگاہ نہیں ڈرنکس کے استعمال سے ان کی صحت کو کتنا نقصان پہنچتاہے ۔ اس کے علاوہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کیلئے بھی انرجی ڈرنکس نہایت مضر ہیں جبکہ نوجوان لڑکوں کی جسامت اعصابی اور ذہنی نشوونما پر بھی اس کا بہت منفی اثر پڑتا ہے ۔
ڈاکٹر قمر واصف نواز شریف ہسپتال میں ہڈیوں کے ماہر ہیں انرجی ڈرنکس کے باعث خواتین اور نوجوان لڑکوں کی صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں انرجی ڈرنکس کے نتیجے میں عارضی طور پر توانائی تو مل جاتی ہے لیکن اس کے سائیڈ ایفکٹس مستقبل میں صحت کے مسائل پیدا کرتے ہیں ، بلکہ ان کو پینے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی ہمارے جسم میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس پینے کے چند گھنٹوں میں کیا کچھ تبدیلیاں ہمارے جسم میں رونما ہوتی ہیں یہ سب خطرے کی علامات ہیں ۔ انرجی ڈرنکس پینے کے دس منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہو کر دل تک پہنچتی ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتی ہے ۔ برطانوی دائٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیفین کے اثرات تیزی سے سرائیت کرجاتے ہیں ۔ 15سے 45منٹ کے درمیان کیفین مکمل طور پر خون میں شامل ہوجاتی ہے ۔ انرجی ڈرنکس لینے کے 5یا 6گھنٹوں کے بعد کیفین کا لیول کم ہونے لگتا ہے اور یہ 50فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ برٹش ڈائٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 10گھنٹوں کے اند ر کیفین کا اثر ختم ہو جاتا ہے ۔ یعنی اگر آپ نے دوپہر کو انرجی ڈرنک لیا ہے تو رات تک اس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔یہ ایک ریگولر ڈرنک ایٹم ہے جس کے چھوڑتے ہی 12سے24گھنٹوں کے اندر اس کے اثرات شروع ہوجاتے ہیں اور ایسا شخص سردرد ، چڑچڑاپن اور قبض کا شکار ہوسکتا ہے ۔ ڈاکٹر قمر واصف کے مطابق تازہ پھل اور ان کا جوس انرجی ڈرنکس کا بہترین متبادل ہے ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس تیار کرنے والی کمپنیاں دعوے کرتی ہیں کہ ان کے مشروبات دماغی اور جسمانی تندرستی اور کارکردگی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان مشروبات میں کیفین کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کے پینے کے بعد آپ خود کو وقتی طور پر توانا محسوس کرتے ہیں ۔ برٹش ڈائٹک ایسوسی ایشین کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس میں شوگر ، کلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں ۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آن فوڈ کا کہنا ہے کہ 5ملی گرام کیفین ایک کلو گرام وزن بڑھانے میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق کیفین کی زیادتی کی وجہ سے سردرد، ہائپر ٹنشن ، جسم سے پانی کا اخراج ، مرگی یا دل کا دورہ ، سانس کی رفتار بڑھنا اور بے خوابی کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں ۔ انرجی ڈرنکس میں کیفین کے علاوہ گوارانا ٹیوران اور جینگ جیسے اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جن کی زیادتی کی وجہ سے نیند میں خلل، معدے کا متاثر ہونا ، الرجی جسم پر دھبے پڑجانا ، سانس لینے میں دشواری ، بلڈ شوگرلیول کم ہونا جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں اور بچوں میں انرجی ڈرنکس کا بہت زیادہ استعمال ان کی صحت کو پیچیدگیوں کا شکار بنا سکتا ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان نام نہاد انرجی ڈرنکس کے بے جا استعمال سے خود کو اور اپنے بچوں کو بچایاجائے اور گھر میں تیار کردہ آزمودہ صحت بخش مشروبات استعمال کیے جائیں۔