ھر سال چار لاکھ افراد ذیابطیس کی بھینٹ چڑہ جاتے ہیں


دی ڈائبٹیزسنٹر اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر اسجد حمید،نوین اور منظور احمد اعوان روزنامہ نوائیوقت کے سٹاف رپورٹر رانا فرحان اسلم کو شیلڈ دے رہے ہیں

رانا فرحان اسلم  ranafarhan.reporter@gmail.com 
پاکستان ذیابطیس سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے ملک کی پچاس فیصد آبادی اس سے متاثر ہو چکی ہے پچیس فیصدآبادی اس موزی مرض کیوجہ سے پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔ پاکستان میںہرسال چار لاکھ سے زائد افراد ذیابطیس کیوجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیںاموات کی شرح مردوں میں زیادہ ہے مریض کو ہارٹ اٹیک کاخطرہ عام انسان سے چار گنازیادہ جبکہ تین گناہ فالج کا خدشہ اور شوگر سے پاؤں خراب ہونا بھی عام ہوچکا ہے مرض کی تشخیص اور اسے علاج کے حوالے سے پاکستان میں آگاہی پیدا کرنے کی انتہائی ضرورت ہے بدقسمتی سے پاکستان میں  اس جیسے امراض کے حوالے سے عوام میں آگاہی وشعور نہیں جسکی وجہ سے معاملات زیادہ پیچیدہ ہوجاتے ہیں صحتمندانہ لائف سٹائل اور مناسب غذاکا استعمال انسان کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے اس مہلک مرض سے بچاؤکیلئے شعور آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے تاکہ علامات ظاہر ہوبنے اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے ماہر امراض ذیابطیس اور دی ڈائبٹیز سنٹر(ٹی ڈی سی ) اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ پاکستان میں پچاس فیصد آبادی اس کا شکار ہے سالانہ چار لاکھ سے زائد افراد ذیابطیس کیوجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیںخواتین کی نسبت مردوںمیں اموات کی شرح زیادہ ہے ملک کی پچیس فیصد آبادی ذیابطیس کیوجہ سے پیچیدگی کا شکار جبکہ دیگر پچیس فیصد آبادی اسکا شکار ہو چکی یہ ایک خاموش بیماری ہے جسکی وجہ سے ہارٹ اٹیک،فالج اور پاؤں کاخراب ہوجانا عام ہے پاکستان میںہر دولاکھ میں سے ایک بچہ ذیابطیس میں مبتلا ہے ٹائپ ون مریضوں کیلئے انسولین ضروری ٹائپ ٹو کیلئے ادویات سے علاج ممکن ہے دی ڈائبٹیز سنٹر ساٹھ فیصد مریضوں کا مفت علاج ادویات اور انسولین فراہم کرتا ہے جبکہ چالیس فیصد مریض جو خرچ برداشت کرسکیں ان سے فیس لیتا ہے تمام مریضوں کو یکساں سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں ۔یہ ادارہ ٹی ڈی سی پاکستان سنٹر فار فلنتھراپی اور امریکن کالج آف پیتھالوجی سے بھی سرٹیفائیڈ ہے۔ ادارہ خالصتا عوام کی خدمت کیلئے بنایا گیااور فنڈنگ پر چلتا ہے اسکے بورڈ آف گورنرز بلا معاوضہ کام کرتے ہیں''روزنامہ نوائے وقت'' کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ ٹی ڈی سی روازانہ سو سے ایک سو بیس مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ سنٹر میں ڈائبٹیزکئیر کنسلٹیشن،ڈائبٹیز ایجوکیشن کلینک،کڈنی کئیر کلینک،ڈائیلیسز سنٹر،آئی کئیر سنٹر،فٹ کئیر سنٹر،آرتھوٹکس اینڈپوڈیاٹری کلینک،کلینیکل لیبارٹری، ٹوبیکو سیسیشن کلینک،کارڈک کئیر سنٹر،میل ہیلتھ کلینک،پریگننسی کئیر کلینک،ایمرجنسی کئیر،آپریشن تھیٹرز، ٹائپ ون بچوں کیلئے بلو للی اور فارمیسی کی سہولیات دستیاب ہیںمریضوں کی کاؤنسلنگ کا بھی انتظام موجود ہے نیوٹریشنسٹ مریضوں کی راہنمائی کرتیں ہیںاورڈجیٹل نیوٹریشن ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود ہے ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ سنٹر کے تمام کلینکس میں کوالیفائیڈ اور ماہر عملہ تعینات ہے جو مریض کو مکمل طور پر مطمعن کرتا ہے ڈاکٹر اسجد حمید نے کہا ہے کہ زیابطیس کے مریضوں کا علاج انسولین کی بجائے ادویات سے بھی ممکن ہے ادویات ایک ماہ کیلئے کارآمد علاج کا نام جی ایل پی ون ہے جسکی مدد سے جسم میںانسولین کی مقدار بڑھتی ہے موٹاپا کم ہوتا ہے اور جسم میں گلوکاگان کی افزائش رک جاتی ان ادویات کی مدد سے معدے کے ضرورت سے زائد کھلنے کو روکا جاتا ہے جسکی وجہ سے ذیابطیس کے مریض کو جلدی بھوک نہیں لگتی ڈاکٹراسجد نے کہا ہے کہ زیابطیس کیلئے ایک ماہ کیلئے مؤثر انجکشن متحدہ عرب امارات میں دستیاب ہے لیکن اب پاکستان میں بھی کسی دوسرے نام سے مل جاتا ہے اسکی مدد سے معدے کو بھوک کی شدت سے روکا جاتا ہے اور مریض کو زیادہ بھوک نہیں لگتی اور موٹاپے بھی کنٹرول ہوتا ہے ان ادویات پر مزیدتحقیق جاری ہے اسکی اثر انگیزی کو بڑھاکر تین ماہ تک کئے جانے پر کام ہورہا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن